ہر کاسۂ دل کیف سے سرشار بہت ہے
ہر کاسۂ دل کیف سے سرشار بہت ہے مائل بہ کرم کوئی طرح دار بہت ہے کب سطوت اسباب کی ہے دل کو تمنا ہم اہل طریقت کو تو پندار بہت ہے یہ عہد عبارت نہیں شمشیر و سناں سے شوریدہ سرو! جرأت گفتار بہت ہے کرتا ہے لہو دل کو ہر اک حرف تسلی کہنے کو تو یوں قربت غم خوار بہت ہے ہر چند رسائی میں نہیں ...