زعم ہستی مرے ادراک سے باندھا گیا ہے
زعم ہستی مرے ادراک سے باندھا گیا ہے اور بدن طرۂ پیچاک سے باندھا گیا ہے ایک آنسو تری پوشاک سے باندھا گیا ہے یا ستارا کوئی افلاک سے باندھا گیا ہے عشق کو گیسوئے پیچاک سے باندھا گیا ہے اور پھر گردش افلاک سے باندھا گیا ہے خاک اڑاتا ہوں میں تا عمر نبھانے کے لیے ایک رشتہ جو مرا خاک سے ...