Irfan Waheed

عرفان وحید

عرفان وحید کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    زعم ہستی مرے ادراک سے باندھا گیا ہے

    زعم ہستی مرے ادراک سے باندھا گیا ہے اور بدن طرۂ پیچاک سے باندھا گیا ہے ایک آنسو تری پوشاک سے باندھا گیا ہے یا ستارا کوئی افلاک سے باندھا گیا ہے عشق کو گیسوئے پیچاک سے باندھا گیا ہے اور پھر گردش افلاک سے باندھا گیا ہے خاک اڑاتا ہوں میں تا عمر نبھانے کے لیے ایک رشتہ جو مرا خاک سے ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو شمار اس کا مرے بھائیوں میں تھا

    یوں تو شمار اس کا مرے بھائیوں میں تھا میں تھا لہو لہو وہ تماشائیوں میں تھا چہرے سے میں نے غم کی لکیریں مٹا تو دیں لیکن جو کرب روح کی گہرائیوں میں تھا وہ حوصلہ کہ پھیر دے جو آندھیوں کے رخ وہ حوصلہ ابھی مری پسپائیوں میں تھا دیتا ہے روز اک نیا الزام آج کل پہلے وہ شخص بھی مرے ...

    مزید پڑھیے

    پس سکوت سخن کو خبر بنایا جائے

    پس سکوت سخن کو خبر بنایا جائے فصیل حرف میں معنی کا در بنایا جائے حساب سود و زیاں ہو چکا بہت اب کے وفور شوق کو عرض ہنر بنایا جائے لگن اڑان کی دل میں ہنوز باقی ہے کٹے پروں ہی کو اب شاہ پر بنایا جائے کسی پڑاؤ پہ پہنچیں گے جب تو سوچیں گے ابھی سے کیا کوئی زاد سفر بنایا جائے فراز دار ...

    مزید پڑھیے

    وہ مہرباں ہو تو صحرا بھی گلستاں ہو جائیں

    وہ مہرباں ہو تو صحرا بھی گلستاں ہو جائیں اگر خفا ہو تو برہم ستار گاں ہو جائیں ہوائیں شوق سمندر کی مہرباں ہو جائیں طلب سفینہ ہو ارمان بادباں ہو جائیں بیاس دوستی اتنے بھی اب نہ دو الزام کہ ہم خود اپنی طرف سے بھی بد گماں ہو جائیں قلندروں کے لیے شہر کیا ہے صحرا کیا غرض تو ٹھور ...

    مزید پڑھیے

    ہزار رنج سفر ہے حضر کے ہوتے ہوئے

    ہزار رنج سفر ہے حضر کے ہوتے ہوئے یہ کیسی خانہ بدوشی ہے گھر کے ہوتے ہوئے وہ حبس جاں ہے برسنے سے بھی جو کم نہ ہوا گھٹن غضب کی ہے اک چشم تر کے ہوتے ہوئے مرے وجود کو پیکر کی ہے تلاش ابھی میں خاک ہوں ہنر کوزہ گر کے ہوتے ہوئے سحر اجالنے والے کرن کرن کے لیے ترس رہے ہیں فروغ سحر کے ہوتے ...

    مزید پڑھیے

تمام