Irfan Parbhanvi

عرفان پربھنوی

عرفان پربھنوی کی غزل

    ہوش جس وقت بھی آئے گا گرفتاروں کو

    ہوش جس وقت بھی آئے گا گرفتاروں کو خس کی مانند اڑا ڈالیں گے دیواروں کو زندگی کرنی ہے تم کو تو تڑپنا سیکھو زنگ لگ جاتا ہے رکھی ہوئی تلواروں کو زخم سینے پہ کسی کے نہیں آیا اب تک آزمایا ہے بہت قوم کے سرداروں کو اتنے اونچے بھی نہ اٹھو کہ سنبھل بھی نہ سکو ہم نے گرتے ہوئے دیکھا کئی ...

    مزید پڑھیے