دنیا کا غم ہی کیا غم الفت کے سامنے
دنیا کا غم ہی کیا غم الفت کے سامنے باطل ہے بے وجود حقیقت کے سامنے حسرت سے چپ ہوں میں تری صورت کے سامنے جیسے گناہ گار ہو جنت کے سامنے رسوائیاں ہزار ہوں بربادیاں ہزار پروا کسے ہے تیری محبت کے سامنے اے ناز عشق دار و رسن کی بساط کیا میرے وفور شوق شہادت کے سامنے اے حسن بے مثال مجال ...