گزر گئی جو چمن پر وہ کوئی کیا جانے
گزر گئی جو چمن پر وہ کوئی کیا جانے جھڑے ہوئے ہیں بہار و خزاں کے افسانے جہاں پہ چاک گریباں بھی چاک دل بن جائے گزر رہے ہیں اب ان منزلوں سے دیوانے مرے لبوں کا تبسم تو سب نے دیکھ لیا جو دل پہ بیت رہی ہے وہ کوئی کیا جانے ترے حضور جنہیں کہہ سکی نہ گویائی مرے سکوت نے دہرا دئے وہ ...