نگر میں رہتے تھے لیکن گھروں سے دور رہے
نگر میں رہتے تھے لیکن گھروں سے دور رہے عجیب لوگ تھے جو دلبروں سے دور رہے دعائیں مانگتے پھرتے ہیں لوگ گلیوں میں متاع ہوش ہمارے سروں سے دور رہے یہ لوگ کیمیا گر ہیں پرکھ نہ لیں ہم کو یہ بات سوچ کے وہ بے زروں سے دور رہے متاع درد لٹاتے رہے زمانے میں ہم اہل درد تھے سوداگروں سے دور ...