Iqbal Majeed

اقبال مجید

جدید افسانہ نگاروں میں ممتاز۔اپنے تہہ دار افسانوی اسلوب کے لیے جانے جاتے ہیں۔

Prominent among the modern story writers; known for the multilayered quality of his narrative.

اقبال مجید کی رباعی

    پیشاب گھر آگے ہے

    ایک باقاعدہ بنے ہوئے شہر کی شاہراہ، ایک اجنبی، پیشاب کی اذیت ناک شدت اور پیشاب گھر کی تلاش۔ جب سب کچھ بنتا ہے تو پیشاب گھر نہیں بنتے۔ جب پیشاب گھر بنتے ہیں تو لوگ وہاں پاخانہ کردیتے ہیں۔ پتلون کی فلائی پر باربار ہاتھ جاتا ہے۔ ایک کشادہ سی صاف ستھری دیوار پر لکھا ہے یہاں پیشاب ...

    مزید پڑھیے

    دیوار پر جڑی تختیاں

    ایک وقت تھا جب وہ عمارت ایک خاموش اور پرسکون علاقے میں اپنے باغیچے میں ایستادہ عجیب و غریب مجسموں کے ساتھ بڑے احترام کی نظر سے دیکھی جاتی تھی۔ جب میں نے جوانی میں نوکری شروع کی تو وہاں کا پر وقار اور عالمانہ ماحول دور دور تک مشہور تھا۔ پہلی منزل پر ایک بڑا کمرہ تھا جس کے دروازے ...

    مزید پڑھیے

    سب اکیلے ہیں

    میں نے یہ درد بھی تمہارے لیے سہہ لیا ہے۔۔۔! ادھر۔۔۔ میری طرف نظریں اٹھاکر دیکھو۔۔۔! (لیکن اس نے نہیں دیکھا) دیکھو نا میری آنکھوں میں کہ اگر یہ جھوٹی ہوں گی تو ان میں وہ صاف شفاف روشنی تمہیں نہیں ملے گی کہ جس کا جلوہ کبھی کسی پہاڑ پر آگ کی تلاش میں بھٹکتے ہوئے آج سے ہزاروں سال ...

    مزید پڑھیے

    میراث

    جب ٹیپو سلطان کا گھوڑا ٹی ٹی نگر سے گزرا اور بان گنگا کے پل کے قریب پہنچا تو ایک جلیبی والے کو دیکھ کر گھوڑا مچل گیا۔ تھکے مارے گھوڑے نے بہت دنوں سے جلیبیوں کی شکل نہیں دیکھی تھی۔ وہ بدکا اور دو لتیاں اچھالنے لگا ۔ ٹیپو اپنے گھوڑے کو بہت چاہتا تھا۔ پس اس نے جلیبی والے کو آواز دی ...

    مزید پڑھیے

    ہائی وے پر ایک درخت

    گردن میں پھندا سخت ہوتا جارہا تھا۔ آنکھیں حلقوں سے باہر نکلنے کے لئے زور لگانے لگی تھیں۔ منھ کا لعاب جھاگ بن کر ہونٹوں کے کونوں پر جمنے لگا تھا۔ موت اور زندگی کے درمیان چند لمحوں کافاصلہ اب باقی رہ گیا تھا۔ دم نکلنے سے پہلے پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس نے شاخ کو دیکھا، جس میں وہ لٹکا ...

    مزید پڑھیے

    ایک حلفیہ بیان

    میں مقدس کتابوں پر ہاتھ رکھ کر قسم کھاتا ہوں کہ جو کچھ میں نے دیکھا ہے وہ سچ سچ بیان کروں گا۔اس سچائی میں آپ کو شریک کرلوں گا جو صرف سچ ہے اور سچ کے سوا کچھ نہیں۔ یہ ایک رات کی بات ہے۔ یہ ایک ایسی رات کی بات ہے جب میں اکیلا اپنے بستر پر لیٹا تھا اور دیوا پر ٹیوب لائٹ جل رہی تھی۔ ...

    مزید پڑھیے

    تماشا گھر

    جو کچھ ہوا، وہ آخر ہوا کیسے؟ میں اپنے باہری کمرے کے دروازے پر کرسی ڈالے بیٹھا تھا۔ سامنے کھلا میدان۔ وہ مشرق کی طرف سے آئی تھی۔ بس ایک پرچھائیں سی۔ کوئی چیز کب کیسی نظر آتی ہے یہ بات کیا دیکھنے والے کی خود اپنی حالت پر منحصر نہیں؟ یہ سب تو میں اب بتا سکتا ہوں کہ وہ کوئی تیس ...

    مزید پڑھیے

    ایک سگریٹ لائٹر کی کہانی

    ایک بار نہیں کئی بار ایسا ہی ہوا تھا۔ جس کی وجہ سے ایسا ہوا تھا وہ وجہ تو بہت معمولی تھی، میری جگہ کوئی اور بھی ہوتا تو اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوتا، خود چائے کی دوکان کا مالک جس کا میں ملازم تھا وہ بھی جانتا تھا کہ ایسا ہوجانا بڑی عام سی بات ہے، لیکن بات کتنی ہی معمولی کیوں نہ ہو، ...

    مزید پڑھیے

    ایک قتل کی کوشش

    ایک میں ہوں۔۔۔ متحیر اور مبہوت۔ ایک وہ ہے۔ پیتھالوجسٹ۔ بہت دنوں سے یہ پیتھالوجسٹ مجھ سے کہہ رہا ہے، ’’دیکھو! جو کچھ خارج ہوکر باہر آتا ہے بس وہی میرا مقدر ہے۔‘‘ ایک چھوٹے سے اسپتال کا کمرہ۔۔۔۔ میری خورد بین ٹسٹ ٹیوب، بہت سے فلاسک، شیشیاں، ہری لال نیلی، پاخانہ، پیشاب، ...

    مزید پڑھیے