Iqbal Mahir

اقبال ماہر

  • 1919

اقبال ماہر کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    گل کی خوشبو کی طرح آنکھ کے آنسو کی طرح

    گل کی خوشبو کی طرح آنکھ کے آنسو کی طرح دل پریشان ہے گرد رم آہو کی طرح جو گل اندام مکینوں کو ترستے ہیں ہنوز شہر میں کتنے کھنڈر ہیں مرے پہلو کی طرح زلف گیتی کو بھی آئینہ و شانہ مل جائے تم سنور جاؤ جو آرائش گیسو کی طرح رقص کرتا ہے زر و سیم کی جھنکار پہ فن مرمریں فرش پہ بجتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    شہپارۂ ادب ہو اگر واردات دل

    شہپارۂ ادب ہو اگر واردات دل نقش و نگار فکر میں ہو جائے منتقل تھا اعتبار ضبط مگر آج ناگہاں خود وہ تڑپ اٹھے ہیں کچھ ایسا دکھا ہے دل لطف و کرم کی اب وہ تمنا نہیں رہی کس دور میں ہوئی ہے تری چشم منفعل تھی آرزو سکوں کی مگر اس قدر نہیں اس شدت خلوص سے گھبرا گیا ہے دل کس وقت یاد آئی ہے ...

    مزید پڑھیے

    زیست تکرار نفس ہو جیسے

    زیست تکرار نفس ہو جیسے صرف جینے کی ہوس ہو جیسے صحن گلشن میں بھی جی ڈرتا ہے سایۂ گل میں قفس ہو جیسے ترک الفت کی قسم کھاتے ہیں دل پہ انسان کا بس ہو جیسے وہی رفتار مہ و سال ہنوز وقت خاموش جرس ہو جیسے منتظر یوں بھی رہے ہیں ماہرؔ ایک پل لاکھ برس ہو جیسے

    مزید پڑھیے

    بگولوں کی صفیں کرنوں کے لشکر سامنے آئے

    بگولوں کی صفیں کرنوں کے لشکر سامنے آئے قدم اٹھے جدھر زخموں کے پتھر سامنے آئے تھکن سے ٹوٹ کر جب خواب راحت کی تمنا کی ردائے غم لیے کانٹوں کے بستر سامنے آئے دریدہ بادباں کمزور کشتی رات طوفانی دہن کھولے سیاہی کے سمندر سامنے آئے تلاش آب حیواں میں جہاں میرے قدم پہنچے وہاں زہراب سے ...

    مزید پڑھیے

    اہل فن اہل ادب اہل قلم کہتے رہے

    اہل فن اہل ادب اہل قلم کہتے رہے بد زباں کو ہم زبان دان عجم کہتے رہے جبر و استبداد کو جود و کرم کہتے رہے صبر‌ و طاعت کو علاج درد و غم کہتے رہے ہم کو ہر محفل میں تھا آداب محفل کا خیال احتراماً ہر کسی کو محترم کہتے رہے چشم پوشی سے ریا کاری کو شہہ ملتی رہی عیب پوشی کو شرافت کا بھرم ...

    مزید پڑھیے

تمام