اپنے سے گریزاں کبھی اغیار سے برہم
اپنے سے گریزاں کبھی اغیار سے برہم مانند بگولوں کے ہیں اب گرم سفر ہم پھرتے ہیں ترے شہر میں بے یار و مددگار گرد رہ منزل کی طرح خاک بہ سر ہم وہ رات کسی طور جو کاٹے نہیں کٹتی وہ رات بھی کرتے ہیں کسی طور بسر ہم اللہ ری واماندگئ قافلۂ شام بیٹھے رہے تا صبح سر راہ گزر ہم کاندھوں پہ ...