Iqbal Haidri

اقبال حیدری

اقبال حیدری کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    اپنے سے گریزاں کبھی اغیار سے برہم

    اپنے سے گریزاں کبھی اغیار سے برہم مانند بگولوں کے ہیں اب گرم سفر ہم پھرتے ہیں ترے شہر میں بے یار و مددگار گرد رہ منزل کی طرح خاک بہ سر ہم وہ رات کسی طور جو کاٹے نہیں کٹتی وہ رات بھی کرتے ہیں کسی طور بسر ہم اللہ ری واماندگئ‌ قافلۂ شام بیٹھے رہے تا صبح سر‌ راہ گزر ہم کاندھوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    خواب و خیال ہو گئے یارانے کس طرح

    خواب و خیال ہو گئے یارانے کس طرح پل بھر میں لوگ بن گئے انجانے کس طرح کیوں کر خلوص و شوق میں بدلیں گی نفرتیں یہ فاصلے مٹیں گے خدا جانے کس طرح بولو زباں سے تم نہ کوئی گفتگو کرو دل کا تمہارے حال کوئی جانے کس طرح میں کیا کہ ایک چہرہ ہوں جم غفیر میں وہ مجھ کو اس ہجوم میں پہچانے کس ...

    مزید پڑھیے

    ذہن رسا کو اوج فلک تک اڑان دے

    ذہن رسا کو اوج فلک تک اڑان دے جو دل میں جاگزیں ہو وہ طرز بیان دے حرف سخن دے ایسا کہ در یتیم ہو دے تمکنت زبان میں لہجے میں شان دے ارض و سما کی وسعتیں اب مجھ پہ تنگ ہیں مجھ کو نئی زمین نیا آسمان دے طوفان ابر و باد میں سب ہیں گھرے ہوئے کشتی کو دے تو کس کی خبر بادبان دے در پہ ہیں تیرے ...

    مزید پڑھیے

    ذوق‌ دیدار تماشا بار رسوائی ہوا

    ذوق‌ دیدار تماشا بار رسوائی ہوا خود تماشا بن گیا جو بھی تماشائی ہوا قریہ قریہ ڈھونڈھتی ہے روح لیلیٰ قیس کو نجد کے صحرا میں پھر ایسا نہ سودائی ہوا جس لہو سے دل میں روشن درد کی مشعل رہی وہ لہو اک بے وفا کے رخ کی زیبائی ہوا جان کر ہم کیا کریں گے چھوڑ اس قصے کو اب کون سچا عشق میں ...

    مزید پڑھیے

    خنجر کی طرح اترے ہے جو بات کرو ہو

    خنجر کی طرح اترے ہے جو بات کرو ہو اپنوں پہ یہ تم کیسی عنایات کرو ہو جب برملا کہنے کی یہاں رسم نہیں ہے پھر کس لیے تم پرشش حالات کرو ہو یا کہتے تھے تم کھل کے کہو جو بھی ہے دل میں یا کہتے ہو تم ہم سے شکایات کرو ہو یا ہم سے گھڑی بھر کی جدائی تھی قیامت یا ہم سے گھڑی بھر بھی نہ اب بات کرو ...

    مزید پڑھیے

تمام