اقبال آصف کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    زوال فکر و فن تھا اور میں تھا

    زوال فکر و فن تھا اور میں تھا عجب قحط سخن تھا اور میں تھا پرانے لفظ تفسیریں نئی تھیں غزل کا بانکپن تھا اور میں تھا عجب روداد تھی میرے سفر کی لباس بے شکن تھا اور میں تھا سزا تھی امتحاں تھا کیا پتہ اک سلگتا اگنی بن تھا اور میں تھا وہی اس کی شکایت تھی پرانی وہی میرا چلن تھا اور ...

    مزید پڑھیے

    قید کون و مکان سے نکلا

    قید کون و مکان سے نکلا ہر نفس امتحان سے نکلا میں بجھا بھی تو میرے بعد یہاں اک دھواں کیسی شان سے نکلا منزل گمشدہ سراغ ترا پاؤں کے اک نشان سے نکلا شکر ہے اس کی یاد کا پیکر میرے وہم و گمان سے نکلا ایک ٹھوکر پہ نور کا دریا شب کی اندھی چٹان سے نکلا بوکھلائی ہوا کہ طائر نو کتنی ...

    مزید پڑھیے

    جو ہو سکے تو کبھی اتنی مہربانی کر

    جو ہو سکے تو کبھی اتنی مہربانی کر اڑا کے خاک مری مجھ کو آسمانی کر پھر اس کے بعد خدا جانے کب میسر ہوں یہ چند لمحے محبت کے جاودانی کر بزور تیغ حکومت کیا نہیں کرتے جو ہو سکے تو دلوں پر بھی حکمرانی کر اے روشنی کے پیمبر کہ اے نقیب نور لہو سے اپنے چراغوں کی پاسبانی کر میں آئنہ ہوں نہ ...

    مزید پڑھیے

    برگ ٹھہرے نہ جب ثمر ٹھہرے

    برگ ٹھہرے نہ جب ثمر ٹھہرے ایسے موسم پہ کیا نظر ٹھہرے عہد کم مایہ کی نگاہوں میں کاغذی پھول معتبر ٹھہرے جن کو دعویٰ تھا بے کرانی کا وہ سمندر بھی بوند بھر ٹھہرے وہ گیا بھی تو اس کی یادوں کے کتنے مہمان میرے گھر ٹھہرے کوئی اپنے لئے بھی ٹھہرے گا ہم کسی کے لئے اگر ٹھہرے ہم کھرے تھے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی اچھا لگے کتنا ہی بھروسہ نہ کرو

    کوئی اچھا لگے کتنا ہی بھروسہ نہ کرو ہر کسی کو کبھی اپنی طرح سمجھا نہ کرو جس میں طوفان بھنور موج نہ گہرائی ہو ایسے پانی میں کبھی بھول کے اترا نہ کرو چند سپنے ہی تو ٹوٹے ہیں ابھی سانس نہیں اس طرح اپنی تمناؤں کو میلا نہ کرو بند کمرے سے نکل آؤ کہ دنیا ہے بڑی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھ ...

    مزید پڑھیے