Intikhab Syed

انتخاب سید

انتخاب سید کی غزل

    اندیشوں کا زہر پیا ہے

    اندیشوں کا زہر پیا ہے مشکل سے جینا سیکھا ہے وقت نے ایسا غم بخشا ہے صحراؤں میں جی لگتا ہے دامن دامن خون کے دھبے آخر کس کا قتل ہوا ہے آج کلب کے دروازے پر چپراسی خاموش کھڑا ہے دیوانوں کی بات نہ مانو لیکن سن لینے میں کیا ہے اب تو خود اپنے چہرے پر غیروں کا دھوکا ہوتا ہے دھیرے ...

    مزید پڑھیے

    دور تک بس خون کے ٹھہرے ہوئے دریا ملے

    دور تک بس خون کے ٹھہرے ہوئے دریا ملے مدتوں جاگی ہوئی آنکھوں کو دیکھا رو پڑے احتراماً زندگی کو منہ لگانا ہی پڑا ورنہ ہم اور زندگی کا زہر توبہ کیجیے اپنے کاندھوں پر لیے اپنی کئی شخصیتیں رات بھر آنکھوں کے جنگل میں بھٹکتے ہی رہے چیختے چلاتے اندیشوں کی آنکھیں سرخ ہیں جسم کی نا ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک شخص کے وجدان سے خطاب کرے

    ہر ایک شخص کے وجدان سے خطاب کرے نئے لباس کی خواہش نیا بدن ڈھونڈے سمندروں میں اترتے چلے گئے لیکن کثافتوں کے جراثیم ساتھ ساتھ رہے نہ جانے کون غم کائنات سے چھپ کر مرے وجود میں بیٹھا ہے کنڈلی مارے شعوری طور پر عرفان ذات کی خاطر کبھی جو سر کو اٹھایا تو ٹوٹ پھوٹ گئے تعلقات کی ...

    مزید پڑھیے

    اپنے بدن کو چھوڑ کے پچھتاؤ گے میاں

    اپنے بدن کو چھوڑ کے پچھتاؤ گے میاں باہر ہوا ہے تیز بکھر جاؤ گے میاں خود کو لپیٹے رہنا زمانہ خراب ہے ظاہر کیا تو لوٹ لئے جاؤ گے میاں جھوٹوں کی بارگاہ بڑی معتبر سہی لیکن پرائے شہر میں کھو جاؤ گے میاں پھسلا جو پیر سوچ کی اونچی چٹان سے گدلی فضا میں گھلتے چلے جاؤ گے میاں مجھ کو تو ...

    مزید پڑھیے

    شور سے بچ کر سہما سہما بیٹھا ہے چپ چاپ

    شور سے بچ کر سہما سہما بیٹھا ہے چپ چاپ ہنگاموں کا بانی دیکھو کیسا ہے چپ چاپ اپنے من کے پاگل پن کو اور کہاں لے جائیں دور دور تک ریت کا صحرا لیٹا ہے چپ چاپ انگ انگ میں لمس کی خوشبو پینگیں لیتی ہے انگ انگ میں جیسے کوئی بیٹھا ہے چپ چاپ رشتوں کی دیواریں ڈھا کر میرے جیسا شخص دن کے زرد ...

    مزید پڑھیے