کون سا غم ہے مرے دل میں جو مہمان نہیں
کون سا غم ہے مرے دل میں جو مہمان نہیں مجھ پہ کم یہ بھی مرے یاروں کا احسان نہیں تیشۂ وقت نے ہر نقش بدل ڈالا ہے کل کی تصویر مری آج کی پہچان نہیں کم نہیں مہر درخشاں سے مرا داغ جگر مطلع صبح سے کم میرا گریبان نہیں شہر بے مہر میں تو زخم دکھاتا ہے کسے تیرا پرساں کوئی یاں اے دل نادان ...