Insha Allah Khan 'Insha'

انشا اللہ خاں انشا

لکھنؤ کے سب سے گرم مزاج شاعر ، میر تقی میر کے ہم عصر ، مصحفی کے ساتھ چشمک کے لئے مشہور ، انہوں نے ریختی میں بھی شعر کہے اور نثر میں ’رانی کیتکی کی کہانی‘ لکھی

One of most firebrand poets of Lucknow. Contemporary of Meer Taqi Meer. His rivalry with Mushafi is well-recorded. He had also written rekhta poetry and 'Raani Ketki ki kahani" in prose.

انشا اللہ خاں انشا کی غزل

    بھلے آدمی کہیں باز آ ارے اس پری کے سہاگ سے

    بھلے آدمی کہیں باز آ ارے اس پری کے سہاگ سے کہ بنا ہوا ہو جو خاک سے اسے کیا مناسبت آگ سے بہت اپنی تاک بلند تھی کوئی بیس گز کی کمند تھی پر اچھال پھاندا وہ بند تھی ترے چوکیداروں کی جاگ سے بہت آئے مہرے کڑے کڑے وہ جو منڈ جی تھے بڑے بڑے ولے ایسے تو نہ نظر پڑے کہ جو صاف پاک ہوں لاگ سے وہ ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو مجھ سے اور جنوں سے یاں بڑی جنگ ہوتی ہے دیر سے

    یہ جو مجھ سے اور جنوں سے یاں بڑی جنگ ہوتی ہے دیر سے سو کچھ ایسی ڈھب سے لڑائی ہے لڑے شیر جیسے کہ شیر سے بنی شکل لیلیٔ نوجواں مرے داتا کیا کہوں الاماں وہ تجلی ایک جو ہوئی عیاں کسی رات قیس کے ڈھیر سے ابھی دو مہینے سے ہوں جدا نہ تو خواب میں بھی نظر پڑا بھلا اور اندھیر زیادہ کیا کہیں ...

    مزید پڑھیے

    یاں زخمیٔ نگاہ کے جینے پہ حرف ہے

    یاں زخمیٔ نگاہ کے جینے پہ حرف ہے ہے دل پر اپنے زخم کہ سینے پہ حرف ہے زر خرچیاں کہاں تلک اپنی بیاں کریں قارون کی بھی یاں تو خزینے پہ حرف ہے ملتے تھے چوتھے پانچویں وہ وقت تو گیا اب یہ کہ چار پانچ مہینے پہ حرف ہے کیا دخل وہ جو ہاتھ سے میرے پئیں شراب واں کہتے کہتے بات بھی پینے پہ حرف ...

    مزید پڑھیے

    گاہے گاہے جو ادھر آپ کرم کرتے ہیں

    گاہے گاہے جو ادھر آپ کرم کرتے ہیں وہ ہیں اٹھ جاتے ہیں یہ اور ستم کرتے ہیں جی نہ لگ جائے کہیں تجھ سے اسی واسطے بس رفتہ رفتہ ترے ہم ملنے کو کم کرتے ہیں واقعی یوں تو ذرا دیکھیو سبحان اللہ تیرے دکھلانے کو ہم چشم یہ نم کرتے ہیں عشق میں شرم کہاں ناصح مشفق یہ بجا آپ کو کیا ہے جو اس بات ...

    مزید پڑھیے

    یاس و امید و شادی و غم نے دھوم اٹھائی سینہ میں

    یاس و امید و شادی و غم نے دھوم اٹھائی سینہ میں خوب مجھے ہے آج دھما دھم مار کٹائی سینہ میں دید کیا جو وادئ مجنوں ہم نے دھن میں وحشت کے شکل مجسم ہو کے جنوں کی آن سمائی سینہ میں شیخ و برہمن دیر و حرم میں ڈھونڈھتے ہو کیا لا حاصل موند کے آنکھیں دیکھو تو ہے ساری خدائی سینہ میں قہر کیا ...

    مزید پڑھیے

    دیوار پھاندنے میں دیکھوگے کام میرا

    دیوار پھاندنے میں دیکھوگے کام میرا جب دھم سے آ کہوں گا صاحب سلام میرا ہمسائے آپ کے میں لیتا ہوں اک حویلی اس شہر میں ہوا جو چندے قیام میرا جو کچھ کہ عرض کی ہے سو کر دکھاؤں گا میں واہی نہ بات سمجھو یوں ہی کلام میرا اچھا مجھے ستاؤ جتنا کہ چاہو میں بھی سمجھوں گا گر ہے انشا اللہ نام ...

    مزید پڑھیے

    تب سے عاشق ہیں ہم اے طفل پری وش تیرے

    تب سے عاشق ہیں ہم اے طفل پری وش تیرے جب سے مکتب میں تو کہتا تھا الف بے تے ثے یاد آتا ہے وہ حرفوں کا اٹھانا اب تک جیم کے پیٹ میں ایک نکتہ ہے اور خالی حے حے کی پر شکل حواصل کی سی آتی ہے نظر نقطہ اس پر جو لگا خے ہوا یہ واہ بے خے دال بھی چھوٹی بہن اس کی ہے جوں آتوجے ایک پرکالہ سا بیٹا ...

    مزید پڑھیے

    بستی تجھ بن اجاڑ سی ہے

    بستی تجھ بن اجاڑ سی ہے کمبخت یہ شب پہاڑ سی ہے شاید کہ ہوئی سرایت عشق کچھ سینہ میں چیر پھاڑ سی ہے ہر چند کہ بولتے نہیں وہ باہم پر چھیڑ چھاڑ سی ہے سو رہتے ہیں ایک ساتھ لیکن تلوار کے بیچ آڑ سی ہے انشا اللہ شاید آیا اس کوچہ میں بھیڑ بھاڑ سی ہے

    مزید پڑھیے

    اشک مژگان تر کی پونجی ہے

    اشک مژگان تر کی پونجی ہے یہ ثمر اس شجر کی پونجی ہے آہ کو مت حقیر جان یہی دودمان اثر کی پونجی ہے جو گھڑی یاد میں تری کٹ جائے وہ ہی آٹھوں پہر کی پونجی ہے جلوۂ یار ہے عزیز بہت یہی اہل نظر کی پونجی ہے جلد اچھا ہو یہ تعالیٰ اللہ یہی انشاؔ کے گھر کی پونجی ہے تیری بخشی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    امرد ہوئے ہیں تیرے خریدار چار پانچ

    امرد ہوئے ہیں تیرے خریدار چار پانچ دے ایسے اور حق مجھے اغیار چار پانچ جب گدگداتے ہیں تجھے ہم اور ڈھب سے تب سہتے ہیں گالیاں تری نا چار چار پانچ کل یوں کہا کہ ٹک تو ٹھہر لے تو بولے آپ ہیں منتظر مرے سر بازار چار پانچ او جانے والے شخص ٹک اک مڑ کے دیکھ لے یاں بھی تڑپ رہے ہیں گناہ گار ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5