inaam Hanafi

انعام حنفی

انعام حنفی کی غزل

    آسودۂ متاع کرم بولتے نہیں

    آسودۂ متاع کرم بولتے نہیں یعنی امین دولت غم بولتے نہیں وارفتگان عجز کا عالم ہے دیدنی سر ہے در نیاز پہ خم بولتے نہیں کیوں بارگاہ ناز میں طاری ہے خامشی کیا ساکنان باغ ارم بولتے نہیں شکوہ طراز جبر محبت ہیں بوالہوس اہل وفا خدا کی قسم بولتے نہیں کس دن تھا امتحان وفا سے مجھے ...

    مزید پڑھیے

    ہر سمت سے اٹھتا ہے دھواں شہر کے لوگو

    ہر سمت سے اٹھتا ہے دھواں شہر کے لوگو یہ شہر تو تھا شہر اماں شہر کے لوگو دیوانگیٔ اہل خرد پہنچی یہاں تک ہر شخص کا چہرہ ہے دھواں شہر کے لوگو رفعت کسے ملتی ہے فراوانیٔ زر سے کردار سے ہو فخر زماں شہر کے لوگو لے آئی یہاں تک ہمیں کردار کی پستی عظمت ہے نہ عظمت کے نشاں شہر کے ...

    مزید پڑھیے

    ہوتے ہوں گے اس دنیا میں عرش کے دعویدار بلند

    ہوتے ہوں گے اس دنیا میں عرش کے دعویدار بلند پستی کے ہم رہنے والے نکلے آخر کار بلند ایک طرف ہو تم افسردہ ایک طرف ہم آزردہ اور چمن کو بانٹو یارو اور کرو دیوار بلند کب ضد کی ہے ہم نے تم سے اپنی اونچی ہستی کی کیسی بحث تقاضا کیسا تم ہو ہم سے یار بلند لے آئی مجبوری ہم کو آج پرائی محفل ...

    مزید پڑھیے