آسودۂ متاع کرم بولتے نہیں
آسودۂ متاع کرم بولتے نہیں یعنی امین دولت غم بولتے نہیں وارفتگان عجز کا عالم ہے دیدنی سر ہے در نیاز پہ خم بولتے نہیں کیوں بارگاہ ناز میں طاری ہے خامشی کیا ساکنان باغ ارم بولتے نہیں شکوہ طراز جبر محبت ہیں بوالہوس اہل وفا خدا کی قسم بولتے نہیں کس دن تھا امتحان وفا سے مجھے ...