اکرام اعظم کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    ضبط نے بھینچا تو اعصاب کی چیخیں نکلیں

    ضبط نے بھینچا تو اعصاب کی چیخیں نکلیں حوصلہ ٹوٹا تو احباب کی چیخیں نکلیں وحشتیں ایسی المناک نتائج میں ملیں جن کے امکان پہ اسباب کی چیخیں نکلیں اس سے فرعون کے اخلاق نے مانگی ہے پناہ اس سے شداد کے آداب کی چیخیں نکلیں ڈوبنے والے نے کس عشق سے تن پیش کیا شدت وصل سے گرداب کی چیخیں ...

    مزید پڑھیے

    پہلے تو آتی تھیں عیدیں بھی تمہارے آئے

    پہلے تو آتی تھیں عیدیں بھی تمہارے آئے خیریت اب کے تم آئے تو اکیلے آئے تیری بے ساختہ حیرانی کہاں ہے اے دوست ہم تو آتش کہیں ایندھن کے عوض دے آئے اب تو رہزن ہی کوئی روکے تو معلوم پڑے رہنما کیسے اجاڑوں میں ہمیں لے آئے ہم تو یک رنگ اجالے سے ہی مسحور رہے روشنی تجھ میں یہ ست رنگ کہاں ...

    مزید پڑھیے

    لے چلے ہو تو کہیں دور ہی لے جانا مجھے

    لے چلے ہو تو کہیں دور ہی لے جانا مجھے مت کسی بسری ہوئی یاد سے ٹکرانا مجھے میں تو اس میں بھی بہت خوش ہوں ترا نام تو ہے ایک جرعہ بھی ترے نام کا مے خانہ مجھے آج دانستہ تغافل سے ہوں ہارا ہوا میں کل تلک عمر کی سچائی تھی افسانہ مجھے تو نے بھی مان لیا لوگوں کا پھیلایا سچ تو نے بھی جاتے ...

    مزید پڑھیے

    نشاط نو کی طلب ہے نہ تازہ غم کا جگر

    نشاط نو کی طلب ہے نہ تازہ غم کا جگر سکوں گرفتہ کو کیسے ہو زیر و بم کا جگر اگرچہ تشنہ نگاہی مثال صحرا ہے نہیں ہے دست دعا کو ترے کرم کا جگر جگر کو عشق نے فولاد کر دیا ہے جب نہیں رہا ہے ستم کار کو ستم کا جگر ہے اضطراب جگر لہر لہر پر بھاری کہاں ہے بحر کو اس طرح پیچ و خم کا جگر یہ کام ...

    مزید پڑھیے

    ہر راحت جاں لمحے سے افتاد کی ضد ہے

    ہر راحت جاں لمحے سے افتاد کی ضد ہے بیداد زمانہ بھی کسی داد کی ضد ہے ہر خیر کسی شر سے بقا یاب ہوئی ہے یہ حسن تعادل بھی تو اضداد کی ضد ہے اب آنکھیں بھلا کس طرح تقسیم کرے ماں دیواریں کھڑی کرنا تو اولاد کی ضد ہے گریہ نہیں معقول بیاد کس رفتہ لیکن یہ تماشا دل ناشاد کی ضد ہے میں راستہ ...

    مزید پڑھیے