Iftikhar Mughal

افتخار مغل

افتخار مغل کی غزل

    کوئی وجود ہے دنیا میں کوئی پرچھائیں

    کوئی وجود ہے دنیا میں کوئی پرچھائیں سو ہر کوئی نہیں ہوتا کسی کی پرچھائیں مرے وجود کو مانو تو ساتھ چلتا ہوں کہ میں تو بن نہ سکوں گا تمہاری پرچھائیں یہی چراغ ہے سب کچھ کہ دل کہیں جس کو اگر یہ بجھ گیا تو آدمی بھی پرچھائیں کئی دنوں سے مرے ساتھ ساتھ چلتی ہے کوئی اداس سی ٹھنڈی سی ...

    مزید پڑھیے

    رخصت یار کا مضمون بمشکل باندھا

    رخصت یار کا مضمون بمشکل باندھا دل نہ بندھتا تھا کسی طور بڑا دل باندھا ہم نے بھی باندھ لیا زیست کا اسباب وہیں جب سنا یار سفر دار نے محمل باندھا ہم نے اس چہرے کو باندھا نہیں مہتاب مثال ہم نے مہتاب کو اس رخ کے مماثل باندھا اور کیا باندھتے ساماں میں بہ ہنگام سفر صرف دامن میں خس ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں بھی چاہا، زمانے سے بھی وفا کی تھی

    تمہیں بھی چاہا، زمانے سے بھی وفا کی تھی یہ نگہ داری جنوں نے جدا جدا کی تھی وہ سارا قصہ فقط رکھ رکھاؤ کا تو نہ تھا اس ایک نام سے نسبت بھی انتہا کی تھی کسی چھبیلے میں وہ چھب نظر نہیں آئی وہ ایک چھب کہ جو اس آئینہ قبا کی تھی خدا! صلہ دے دعا کا، محبتوں کے خدا خدا! کسی نے کسی کے لیے دعا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کبھی تو یہ حالت بھی کی محبت نے

    کبھی کبھی تو یہ حالت بھی کی محبت نے نڈھال کر دیا مجھ کو تری محبت نے تری یہ پہلی محبت ہے تجھ کو کیا معلوم گھلا دیا مجھے اس آخری محبت نے وہ یوں بھی خیر سے سرما کا چاند تھی لیکن اسے اجال دیا اور بھی محبت نے مجھے خدا نے ادھورا ہی چھوڑنا تھا مگر مجھے بنا دیا اک شخص کی محبت نے یہ تم جو ...

    مزید پڑھیے

    سواد ہجر میں رکھا ہوا دیا ہوں میں

    سواد ہجر میں رکھا ہوا دیا ہوں میں تجھے خبر نہیں کس آگ میں جلا ہوں میں میں قریہ قریہ پھرا گرد باد بن کے جہاں اسی زمین پہ پرچم صفت اٹھا ہوں میں ابھی چھٹی نہیں جنت کی دھول پاؤں سے ہنوز فرش زمیں پر نیا نیا ہوں میں ہزار شکر ہے کہ خود پہ استوار تھا میں ہزار شکر کہ بنیاد پر گرا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    میں بھی بے انت ہوں اور تو بھی ہے گہرا صحرا

    میں بھی بے انت ہوں اور تو بھی ہے گہرا صحرا یا ٹھہر مجھ میں یا خود میں مجھے ٹھہرا صحرا روح میں لہر بناتے ہیں تری لہروں سے اور کچھ دیر مرے سامنے لہرا صحرا آنکھ جھپکی تھی بس اک لمحے کو اور اس کے بعد میں نے ڈھونڈا ہے تجھے زندگی صحرا صحرا اپنی ہستی کو بکھرنے سے بچا لینا تم مجھ پہ مت ...

    مزید پڑھیے

    اک خلا، ایک لا انتہا اور میں

    اک خلا، ایک لا انتہا اور میں کتنے تنہا ہیں میرا خدا اور میں کتنے نزدیک اور کس قدر اجنبی!! مجھ میں مجھ سا کوئی دوسرا اور میں لوگ بھی سو گئے، روگ بھی سو گئے جاگتے ہیں مرا رت جگا اور میں رات اور رات میں گونجتی ایک بات ایک خوف، اک منڈیر، اک دیا اور میں شہر تاراج ہے، جبر کا راج ...

    مزید پڑھیے

    رکھ رکھاؤ میں کوئی خوار نہیں ہوتا یار

    رکھ رکھاؤ میں کوئی خوار نہیں ہوتا یار دوست ہوتے ہیں، ہر اک یار نہیں ہوتا یار دو گھڑی بیٹھو مرے پاس، کہو کیسی ہو دو گھڑی بیٹھنے سے پیار نہیں ہوتا یار یار! یہ ہجر کا غم! اس سے تو موت اچھی ہے جاں سے یوں ہی کوئی بیزار نہیں ہوتا یار روح سنتی ہے محبت میں بدن بولتے ہیں لفظ پیرایۂ اظہار ...

    مزید پڑھیے

    جمال گاہ تغزل کی تاب و تب تری یاد

    جمال گاہ تغزل کی تاب و تب تری یاد پہ تنگنائے غزل میں سمائے کب تری یاد کسی کھنڈر سے گزرتی ہوا کا نم! ترا غم!! شجر پہ گرتی ہوئی برف کا طرب تری یاد تو مجھ سے میرے زمانوں کا پوچھتی ہے تو سن! ترا جنوں، ترا سودا، تری طلب، تری یاد گزر گہوں کو اجڑنے نہیں دیا تو نے کبھی یہاں سے گزرتی تھی ...

    مزید پڑھیے

    کسی سبب سے اگر بولتا نہیں ہوں میں

    کسی سبب سے اگر بولتا نہیں ہوں میں تو یوں نہیں کہ تجھے سوچتا نہیں ہوں میں میں تم کو خود سے جدا کر کے کس طرح دیکھوں کہ میں بھی ''تم'' ہوں، کوئی دوسرا نہیں ہوں میں تو یہ بھی طے! کہ بچھڑ کر بھی لوگ جیتے ہیں میں جی رہا ہوں! اگرچہ جیا نہیں ہوں میں کسی میں کوئی بڑا پن مجھے دکھائی نہ دے خدا ...

    مزید پڑھیے