یہ ترا بانکپن یہ رعنائی
یہ ترا بانکپن یہ رعنائی رشک مہتاب تیری زیبائی حسن تیرا عجب کرشمہ ہے ایک عالم بنا تماشائی یاد آیا مجھے بدن تیرا دور قوس قزح جو لہرائی جب سے شمع وفا جلائی ہے انجمن بن گئی ہے تنہائی یوں گزرتے ہیں دیکھ کر مجھ کو جیسے مجھ سے نہیں شناسائی دیپ یادوں کے جل ہی جاتے ہیں چھیڑ دیتی ہے ...