Ibrat Machlishahri

عبرت مچھلی شہری

عبرت مچھلی شہری کی غزل

    اپنے احسانوں کا نیلا سائباں رہنے دیا

    اپنے احسانوں کا نیلا سائباں رہنے دیا چھین لی چھت اور سر پر آسماں رہنے دیا آج اس کی بے زبانی نے مجھے سمجھا دیا کس لئے فطرت نے گل کو بے زباں رہنے دیا زندگی تو کیا اثاثہ تک نہیں باقی بچا قاتلوں نے اب کے بس خالی مکاں رہنے دیا خوف رسوائی سے میں نے خط جلا ڈالا مگر جانے کیوں اس چاند سے ...

    مزید پڑھیے

    حوادثات ضروری ہیں زندگی کے لئے

    حوادثات ضروری ہیں زندگی کے لئے کہ موڑ ہوتے ہیں ہر راہ ہر گلی کے لئے نہ کوئی میرے لئے ہے نہ میں کسی کے لئے بس ایک لفظ ندامت ہوں زندگی کے لئے وہ تتلیوں کی طرح مجھ سے اور دور ہوا بڑھایا جس کی طرف ہاتھ دوستی کے لئے یہ عضو عضو مرا پیاس سے سلگتا ہے مجھے لہو کی ضرورت ہے تشنگی کے لئے اب ...

    مزید پڑھیے

    یہ تکلف یہ مدارات سمجھ میں آئے

    یہ تکلف یہ مدارات سمجھ میں آئے ہو جدائی تو ملاقات سمجھ میں آئے روح کی پیاس پھواروں سے کہیں بجھتی ہے ٹوٹ کے برسے تو برسات سمجھ میں آئے جاگتے لب مرے اور اس کی جھپکتی آنکھیں نیند آئے تو کہاں بات سمجھ میں آئے لی تھی موہوم تحفظ کے گھروندے میں پناہ ریت جب بکھری تو حالات سمجھ میں ...

    مزید پڑھیے

    اے موسم جنوں یہ عجب طرز قتل ہے

    اے موسم جنوں یہ عجب طرز قتل ہے انسانیت کے کھیتوں میں لاشوں کی فصل ہے اپنے لہو کا رنگ بھی پہچانتی نہیں انسان کے نصیب میں اندھوں کی نسل ہے منصف تو فیصلوں کی تجارت میں لگ گئے اب جانے کس سے ہم کو تقاضائے عدل ہے دشمن کا حوصلہ کبھی اتنا قوی نہ تھا میرے تباہ ہونے میں تیرا بھی دخل ...

    مزید پڑھیے