Ibraheem Hammad

ابراہیم حماد

  • 1995

ابراہیم حماد کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    ایسی وسعت کہ چمکتے ہیں ستارے دل میں

    ایسی وسعت کہ چمکتے ہیں ستارے دل میں اس کو رہنا ہی نہیں آیا ہمارے دل میں سب نے آ آ کے مرا ذہنی توازن چھیڑا لوگ جو جو بھی محبت سے اتارے دل میں تو نے کیا جرم کیا ہوگا جو میں رہتا رہا اتنا عرصہ مرے چندا ترے پیارے دل میں تیرا رونا ترے کچھ کام نہیں آئے گا دوست سبز بتی پہ نہیں کھلتے ...

    مزید پڑھیے

    وفا کے دعووں پہ ہنس رہا تھا

    وفا کے دعووں پہ ہنس رہا تھا مجھے نیا ہجر ہو گیا تھا بہت ہی بد شکل نکلی دنیا میں پہلے پردے پہ دیکھتا تھا اسے بتاتا تھا میری باتیں خدا مری کال سن رہا تھا سمجھ میں کیا آتا میرا لہجہ کسی کی باتوں میں آ گیا تھا اتار پھینکی تھی شام سر سے ابھی تو پارا نہیں چڑھا تھا تم آج تک رو رہے ہو ...

    مزید پڑھیے

    اک تو اسے ہر بات میں حد چاہیے میری

    اک تو اسے ہر بات میں حد چاہیے میری پھر اس پہ محبت بھی اشد چاہیے میری پہلے اسے درکار تھی شام اور یہ شانہ اب مجھ کو بھلانے میں مدد چاہیے میری بو آنے لگی تجھ سے بھی دنیا کی مرے یار کچھ روز مجھے صحبت بد چاہیے میری کہتی ہے فرشتوں کی طرح ٹوکوں نہ روکوں اور آدمی والی بھی سند چاہیے ...

    مزید پڑھیے

    کروں گا عشق وراثت کا کچھ بتاؤں گا نئیں

    کروں گا عشق وراثت کا کچھ بتاؤں گا نئیں میں اک غریب کی بیٹی کو آزماؤں گا نئیں انہیں کہو کہ بہت ڈھیر شور و شر نہ کریں میں ڈر گیا تو کئی روز مسکراؤں گا نئیں تسلی دوں گا تو مر جائے گی وہ لڑکی ہے میں جانے دوں گا گلے سے اسے لگاؤں گا نئیں اسے خبر بھی نہیں ہوگی اتنا چاہوں گا اسے پتہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    دوسرا عشق مری جان نہیں کر سکتا

    دوسرا عشق مری جان نہیں کر سکتا یہ ترا حافظ قرآن نہیں کر سکتا ایسی حالت میں ترے خواب سے لوٹا ہے یہ جسم میں ابھی وصل کا سامان نہیں کر سکتا دسترس میں ہے مری کیف بھی کیفیت بھی زخم بھر کر مجھے حیران نہیں کر سکتا ان پہ غالب ہے کئی چہروں کے اشراک کا دین تو ان آنکھوں کو مسلمان نہیں کر ...

    مزید پڑھیے

تمام