Ibn-e-Safi

ابن صفی

اردو کے سب سے بڑے جاسوی ناول نگار جو پہلے ’ اسرار ناروی‘ کے نام سے شاعری کرتے تھے

Urdu poet who later became the most popular and renowned writer of detective novels in Urdu who earlier wrote Urdu poetry under the pen name of Asraar Naarvi.

ابن صفی کی غزل

    بڑے غضب کا ہے یارو بڑے عذاب کا زخم

    بڑے غضب کا ہے یارو بڑے عذاب کا زخم اگر شباب ہی ٹھہرا مرے شباب کا زخم ذرا سی بات تھی کچھ آسماں نہ پھٹ پڑتا مگر ہرا ہے ابھی تک ترے جواب کا زخم زمیں کی کوکھ ہی زخمی نہیں اندھیروں سے ہے آسماں کے بھی سینے پہ آفتاب کا زخم میں سنگسار جو ہوتا تو پھر بھی خوش رہتا کھٹک رہا ہے مگر دل میں اک ...

    مزید پڑھیے

    چھلکتی آئے کہ اپنی طلب سے بھی کم آئے

    چھلکتی آئے کہ اپنی طلب سے بھی کم آئے ہمارے سامنے ساقی بہ ساغر جم آئے فروغ آتش گل ہی چمن کی ٹھنڈک ہے سلگتی چیختی راتوں کو بھی تو شبنم آئے بس ایک ہم ہی لیے جائیں درس عجز و نیاز کبھی تو اکڑی ہوئی گردنوں میں بھی خم آئے جو کارواں میں رہے میر کارواں کے قریب نہ جانے کیوں وہ پلٹ آئے اور ...

    مزید پڑھیے

    آج کی رات کٹے گی کیوں کر ساز نہ جام نہ تو مہمان

    آج کی رات کٹے گی کیوں کر ساز نہ جام نہ تو مہمان صبح تلک کیا جانئے کیا ہو آنکھ لگے یا جائے جان پچھلی رات کا سناٹا کہتا ہے اب کیا آئیں گے عقل یہ کہتی ہے سو جاؤ دل کہتا ہے ایک نہ مان ملک طرب کے رہنے والو یہ کیسی مجبوری ہے ہونٹوں کی بستی میں چراغاں دل کے نگر اتنے سنسان ان کی بانہوں کے ...

    مزید پڑھیے

    لب و رخسار و جبیں سے ملئے

    لب و رخسار و جبیں سے ملئے جی نہیں بھرتا کہیں سے ملئے یوں نہ اس دل کے مکیں سے ملئے آسماں بن کے زمیں سے ملئے گھٹ کے رہ جاتی ہے رسوائی تک کیا کسی پردہ نشیں سے ملئے کیوں حرم میں یہ خیال آتا ہے اب کسی دشمن دیں سے ملئے جی نہ بہلے رم آہو سے تو پھر طائر سدرہ نشیں سے ملئے بجھ گیا دل تو ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو تعلق کچھ تو لگاؤ

    کچھ تو تعلق کچھ تو لگاؤ میرے دشمن ہی کہلاؤ دل سا کھلونا ہاتھ آیا ہے کھیلو توڑو جی بہلاؤ کل اغیار میں بیٹھے تھے تم ہاں ہاں کوئی بات بناؤ کون ہے ہم سا چاہنے والا اتنا بھی اب دل نہ دکھاؤ حسن تھا جب مستور حیا میں عشق تھا خون دل کا رچاؤ حسن بنا جب بہتی گنگا عشق ہوا کاغذ کی ناؤ شب ...

    مزید پڑھیے

    راہ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں

    راہ طلب میں کون کسی کا اپنے بھی بیگانے ہیں چاند سے مکھڑے رشک غزالاں سب جانے پہچانے ہیں تنہائی سی تنہائی ہے کیسے کہیں کیسے سمجھائیں چشم و لب و رخسار کی تہ میں روحوں کے ویرانے ہیں اف یہ تلاش حسن و حقیقت کس جا ٹھہریں جائیں کہاں صحن چمن میں پھول کھلے ہیں صحرا میں دیوانے ہیں ہم کو ...

    مزید پڑھیے

    یوں ہی وابستگی نہیں ہوتی

    یوں ہی وابستگی نہیں ہوتی دور سے دوستی نہیں ہوتی جب دلوں میں غبار ہوتا ہے ڈھنگ سے بات بھی نہیں ہوتی چاند کا حسن بھی زمین سے ہے چاند پر چاندنی نہیں ہوتی جو نہ گزرے پری وشوں میں کبھی کام کی زندگی نہیں ہوتی دن کے بھولے کو رات ڈستی ہے شام کو واپسی نہیں ہوتی آدمی کیوں ہے وحشتوں کا ...

    مزید پڑھیے

    ذہن سے دل کا بار اترا ہے

    ذہن سے دل کا بار اترا ہے پیرہن تار تار اترا ہے ڈوب جانے کی لذتیں مت پوچھ کون ایسے میں پار اترا ہے ترک مے کر کے بھی بہت پچھتائے مدتوں میں خمار اترا ہے دیکھ کر میرا دشت تنہائی رنگ روئے بہار اترا ہے پچھلی شب چاند میرے ساغر میں پے بہ پے بار بار اترا ہے

    مزید پڑھیے

    کچھ بھی تو اپنے پاس نہیں جز متاع دل (ردیف .. ن)

    کچھ بھی تو اپنے پاس نہیں جز متاع دل کیا اس سے بڑھ کے اور بھی کوئی ہے امتحاں لکھنے کو لکھ رہے ہیں غضب کی کہانیاں لکھی نہ جا سکی مگر اپنی ہی داستاں دل سے دماغ و حلقۂ عرفاں سے دار تک ہم خود کو ڈھونڈتے ہوئے پہنچے کہاں کہاں اس بے وفا پہ بس نہیں چلتا تو کیا ہوا اڑتی رہیں گی اپنے گریباں ...

    مزید پڑھیے