Ibn-e-Safi

ابن صفی

اردو کے سب سے بڑے جاسوی ناول نگار جو پہلے ’ اسرار ناروی‘ کے نام سے شاعری کرتے تھے

Urdu poet who later became the most popular and renowned writer of detective novels in Urdu who earlier wrote Urdu poetry under the pen name of Asraar Naarvi.

ابن صفی کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    بڑے غضب کا ہے یارو بڑے عذاب کا زخم

    بڑے غضب کا ہے یارو بڑے عذاب کا زخم اگر شباب ہی ٹھہرا مرے شباب کا زخم ذرا سی بات تھی کچھ آسماں نہ پھٹ پڑتا مگر ہرا ہے ابھی تک ترے جواب کا زخم زمیں کی کوکھ ہی زخمی نہیں اندھیروں سے ہے آسماں کے بھی سینے پہ آفتاب کا زخم میں سنگسار جو ہوتا تو پھر بھی خوش رہتا کھٹک رہا ہے مگر دل میں اک ...

    مزید پڑھیے

    چھلکتی آئے کہ اپنی طلب سے بھی کم آئے

    چھلکتی آئے کہ اپنی طلب سے بھی کم آئے ہمارے سامنے ساقی بہ ساغر جم آئے فروغ آتش گل ہی چمن کی ٹھنڈک ہے سلگتی چیختی راتوں کو بھی تو شبنم آئے بس ایک ہم ہی لیے جائیں درس عجز و نیاز کبھی تو اکڑی ہوئی گردنوں میں بھی خم آئے جو کارواں میں رہے میر کارواں کے قریب نہ جانے کیوں وہ پلٹ آئے اور ...

    مزید پڑھیے

    آج کی رات کٹے گی کیوں کر ساز نہ جام نہ تو مہمان

    آج کی رات کٹے گی کیوں کر ساز نہ جام نہ تو مہمان صبح تلک کیا جانئے کیا ہو آنکھ لگے یا جائے جان پچھلی رات کا سناٹا کہتا ہے اب کیا آئیں گے عقل یہ کہتی ہے سو جاؤ دل کہتا ہے ایک نہ مان ملک طرب کے رہنے والو یہ کیسی مجبوری ہے ہونٹوں کی بستی میں چراغاں دل کے نگر اتنے سنسان ان کی بانہوں کے ...

    مزید پڑھیے

    لب و رخسار و جبیں سے ملئے

    لب و رخسار و جبیں سے ملئے جی نہیں بھرتا کہیں سے ملئے یوں نہ اس دل کے مکیں سے ملئے آسماں بن کے زمیں سے ملئے گھٹ کے رہ جاتی ہے رسوائی تک کیا کسی پردہ نشیں سے ملئے کیوں حرم میں یہ خیال آتا ہے اب کسی دشمن دیں سے ملئے جی نہ بہلے رم آہو سے تو پھر طائر سدرہ نشیں سے ملئے بجھ گیا دل تو ...

    مزید پڑھیے

    کچھ تو تعلق کچھ تو لگاؤ

    کچھ تو تعلق کچھ تو لگاؤ میرے دشمن ہی کہلاؤ دل سا کھلونا ہاتھ آیا ہے کھیلو توڑو جی بہلاؤ کل اغیار میں بیٹھے تھے تم ہاں ہاں کوئی بات بناؤ کون ہے ہم سا چاہنے والا اتنا بھی اب دل نہ دکھاؤ حسن تھا جب مستور حیا میں عشق تھا خون دل کا رچاؤ حسن بنا جب بہتی گنگا عشق ہوا کاغذ کی ناؤ شب ...

    مزید پڑھیے

تمام

1 نظم (Nazm)

    کسی کی صدا

    رات کے پر کیف سناٹے میں بنسی کی صدا چاندنی کے سیم گوں شانے پہ لہراتی ہوئی گونجتی بڑھتی لرزتی کوہساروں کے قریب پھیلتی میداں میں پگڈنڈی پہ بل کھاتی ہوئی آ رہی ہے اس طرح جیسے کسی کی یاد آئے نیند میں ڈوبی ہوئی پلکوں کو اکساتی ہوئی آسمانوں میں زمیں کا گیت لہرانے لگا چھا گیا ہے چاند ...

    مزید پڑھیے