کیا کیا ہیں گلے اس کو بتا کیوں نہیں دیتا
کیا کیا ہیں گلے اس کو بتا کیوں نہیں دیتا تعزیر خطا مجھ کو سنا کیوں نہیں دیتا ہیں ناوک دل دوز مرے یار کے تیور اک بار وہ سب تیر چلا کیوں نہیں دیتا یک طرفہ محبت کے تذبذب سے تو نکلوں اس راز سے پردہ وہ ہٹا کیوں نہیں دیتا لکھتا بھی ہے مجھ کو سر قرطاس محبت مذموم جو لگتا ہوں مٹا کیوں ...