Husain Khan Danish

حسین خاں دانش

  • 1941

حسین خاں دانش کی غزل

    بات ہم جب بھی صاف کرتے ہیں

    بات ہم جب بھی صاف کرتے ہیں لوگ کیوں اختلاف کرتے ہیں قابل احترام ہیں وہ لوگ دشمنوں کو معاف کرتے ہیں بولتے جب ہیں پھول سے لہجے پتھروں میں شگاف کرتے ہیں رشک آتا ہے ایسے چہروں پر جن کا شیشے طواف کرتے ہیں حوصلہ خوب ہے چراغوں کو جنگ ہوا کے خلاف کرتے ہیں میں نے بخشی ہے زندگی فن ...

    مزید پڑھیے