Huma Falak

ہما فلک

جرمنی میں مقیم معروف خاتون افسانہ نگار ، خواتین کے مسائل پر مبنی کہانیاں لکھنے کے جانی جاتی ہیں۔

Story writer based in Germany, known for her stories on the issues of women.

ہما فلک کی رباعی

    اگر

    ’’سیمی ایک کپ چائے تو بنا دو۔ پلیز‘‘ ’’اس وقت؟ یہ کون سا وقت ہے چائے پینے کا ؟ رات کو نیند بھی نہیں آئے گی۔‘‘ سیمی جو کہ پوری طرح ناول میں گم تھی اسے یہ بے وقت کی راگنی بہت کھلی۔ ’’میرا ابھی موڈ ہے چائے پینے کا تو کیا اب میں صبح کا انتظار کروں ؟‘‘ ’’افوہ۔۔۔ سارے دن میں ایک ...

    مزید پڑھیے

    تلاش

    وہ بہت ہنستی تھی۔بات بات پر کھلکھلا کر ہنستی۔ میری عادت ہے کہ میں کسی سے بہت جلد گھلتی ملتی نہیں۔لیکن اس کے ساتھ کام کرنے کی وجہ سے دن کا بڑا حصہ اس کے ساتھ گزرتا تھا۔ تو پہلے روز سے ہی اس کی خوش مزاجی نے مجھے اتنا متاثر کیا کہ کچھ ہی دنوں میں اجنبیت کا احساس مٹ گیا۔ اس کا تعلق ...

    مزید پڑھیے

    سچا

    بظاہر ارحم کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں تھا۔وہ ہر لحاظ سے تندرست تھا۔بچپن میں اپنا شک دور کرنے کے لئے اس کے والدین نے اس کے جو بھی ٹیسٹ کروائے تھے ان کے مطابق اس کے سننے کی قوت میں کوئی کمی نہ تھی۔لیکن پھر بھی اس نے بہت دیر سے بولنا شروع کیا۔ جب اسے ا سکول بھیجاگیا تو اصل مسئلہ اس وقت ...

    مزید پڑھیے

    ہلدی والی

    سردیوں کی تعطیلات کی وجہ سے کچھ مہمان میری طرف آرہے تھے۔ ۔۔ مہمانوں کی تواضح میں کسی قسم کی کمی نہ رہ جائے اس بات کا میں خاص خیال رکھتی تھی۔اس مقصد کے لئے میں دو تین دن پہلے ہی تیاری شروع کر دیتی، اور ہر معمولی سی بات کا بھی خیال رکھتی۔ ۔ میری اتنی محنت کا نتیجہ یہ تھا کہ میرے ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    ایوارڈ

    تالیوں کی گونج میں وہ سٹیج کی طرف بڑھی۔ آج اس کے لئے بہت بڑا دن تھا۔ اسکی خوشی کی انتہانہ تھی۔ اور خوش ہوتی بھی کیوں نہیں آج وہ اپنی ایک نظم کی وجہ سے ملک کے سب سے بڑے ادبی ایوارڈ کی حقدار قرار پائی تھی۔یہ اسکا دیرینہ خواب تھا، جو آج پورا ہونے جا رہا تھا۔سٹیج پر آئی، تالیاں تھمیں ...

    مزید پڑھیے

    وقت سے پرے

    اونچی اونچی عمارتوں کے درمیان چلتے ہوئے وہ خود کو بہت بونا سا محسوس کرتا۔ اس نے ہوش سنبھالتے ہی ان عمارتوں، ان راستوں کو دیکھا تھا ان کے درمیان لاتعداد بار گزرا اتنی بار کہ اسے لگنے لگا تھا جہاں جہاں اس کے قدم پڑے ہیں وہاں تو گڑھے بن جانے چاہئیں تھے ۔ مگر ایسا کچھ نہیں ہوا ۔ ہاں ...

    مزید پڑھیے

    ببول

    میں کیسے بیاں کروں وہ درد وہ کرب جو یہ لوگ محسوس کرتے ہونگے ۔ یہ ادھورے بچے یہ نامکمل زندگیاں کیسے لکھ دوں ان کا دکھ تم لوگ کہتے ہو فطرت ماں جیسی ہے مہربان۔۔۔۔۔۔نہیں ایسا نہیں ہے۔۔۔۔فطرت تو بہت ظالم ہے۔ ۔۔ اس کے لئے کوئی اچھا نہیں کوئی برا نہیں۔ ۔۔۔۔ اگر مہربان ہوتی تو صرف روشنی ...

    مزید پڑھیے

    زنجیریں

    وہ چلتاجا رہا تھا۔سفر کہاں سے شروع ہوا ، اسے یاد تھا کہاں ختم ہوگا وہ نہیں جانتا تھا ۔ بچپن کی کچھ دھندلی یادیں تھیں ۔ باپ کا سخت گیر رویہ اور منہ پر دوپٹہ رکھ کر سسکتی ہوئی ماں جواسے جب الماریاں الٹا کر پیسے نکالتے دیکھتی تو چیل کی طرح جھپٹ پڑتی، واسطے دیتی، بچوں کے نام کی دہائی ...

    مزید پڑھیے

    حسرت

    اسٹیشن سے باہر نکلتے ہی ہوا کی ایک سرد لہر نے ان کا استقبال کیا۔اکا دکالوگ آجا رہے تھے اس لئے ستیشن والی تنہائی کا احساس وہاں نہیں تھا،ایک طرف چائے کا کھوکھا تھا،لڑکے نے دو کپ چائے لی اور ذرا پرے سٹریٹ لائٹ کے نیچے پڑے بینچ پر دونوں بیٹھ گئے۔بینچ کے ساتھ ہی بجلی کا کھمبا تھا جس ...

    مزید پڑھیے