حجاب عباسی کی غزل

    دعا ہی وجہ کرامات تھوڑی ہوتی ہے

    دعا ہی وجہ کرامات تھوڑی ہوتی ہے غضب کی دھوپ میں برسات تھوڑی ہوتی ہے رہ وفا کی روایت ہے سر جھکا رکھنا بساط عشق پہ یہ مات تھوڑی ہوتی ہے جو اپنا نام صف معتبر میں لکھتے ہیں خود ان سے اپنی ملاقات تھوڑی ہوتی ہے بہت سے راز دلوں کے دلوں میں رہتے ہیں اسے بتانے کی ہر بات تھوڑی ہوتی ہے دل ...

    مزید پڑھیے

    میں اکثر سوچتی ہوں زندگی کو کون لکھے گا

    میں اکثر سوچتی ہوں زندگی کو کون لکھے گا نہ میں لکھوں تو پھر اس بے بسی کو کون لکھے گا بہت مصروف ہیں اہل جہاں ہرزہ سرائی میں اب آشوب سخن میں بے حسی کو کون لکھے گا کئی صدیاں گزاریں منزلوں کے کھوج میں پھرتے تو پھر میرے سوا اس گمرہی کو کون لکھے گا ہم اس شہر جفا پیشہ سے کچھ امید کیا ...

    مزید پڑھیے

    ہے جب تک دشت پیمائی سلامت

    ہے جب تک دشت پیمائی سلامت رہے گی آبلہ پائی سلامت رہے جب تک یہ بینائی سلامت ہماری خامہ فرسائی سلامت بہت سنوریں گے سنگ و سر کے رشتے جنوں کی کار فرمائی سلامت بہت حیران ہیں آئینہ خانے ترے قامت کی زیبائی سلامت سبھی ہاتھوں میں لے کر سنگ آئے خرد کی جلوہ آرائی سلامت بہت دیکھے بہار ...

    مزید پڑھیے