بہت بے آبرو ہو کر
بجی گھنٹی جو چھٹی کی تو ہنستے گاتے ہم نکلے کسی موٹے سے مولیٰ بخش کے سہہ کر ستم نکلے بتاؤ ہاتھ پر پڑنے سے اس کا حال کیا ہوگا نظر آ جاتے ہیں جس بید کے ہم سب کا دم نکلے کبھی جب بھول کر بستے کو اپنے کھول کر بیٹھے پھٹی نکلیں کتابیں اور سب ٹوٹے قلم نکلے نتیجہ گاہ سے نکلے تو اس حالت میں ہم ...