Hayatullah Ansari

حیات اللہ انصاری

ممتاز فکشن نویس اور صحافی، مشہور ناول ’لہو کے پھول‘ کے مصنف، اپنے غزل مخالف خیالات کے لیے معروف۔

Prominent fiction writer and journalist known for his major novel 'Lahoo ke Phool'. Also known for his views against the ghazal.

حیات اللہ انصاری کی رباعی

    آخری کوشش

    ٹکٹ بابو نے گیٹ پر گھسیٹے کو روک کر کہا، ’’ٹکٹ!‘‘ گھسیٹے نے گھگھیا کر بابو کی طرف دیکھا۔ انھوں نے ماں کی گالی دے کر اسے پھاٹک کے باہر ڈھکیل دیا۔ ایسے بھک منگوں کے ساتھ جب وہ بلا ٹکٹ سفر کریں اور کیا ہی کیا جاسکتا ہے؟ گھسیٹے نے اسٹیشن سے باہر نکل کر اطمینان کی سانس لی کہ خدا ...

    مزید پڑھیے

    اندھیرا اجالا

    اب جو سیٹھ جی نے اپنے ریشمی کرتے کے بائیں جانب سینے پر ہاتھ پھیرا تو سدھو کو یقین ہو گیا کہ میرا اندازہ غلط نہیں تھا۔ کرتے کے نیچے بنڈی کی جیب میں ہے کوئی بھاری رقم۔ تبھی تو سیٹھ جی بس اسٹینڈ کی لائن میں کھڑے کھڑے اس کو دو بار ٹٹول چکے ہیں۔ اس بار ٹٹولنے میں ریشمی کرتے پر دو شکنیں ...

    مزید پڑھیے

    ماں بیٹا

    مومنہ آندھی اور پانی میں رات بھر بھاگتی رہی۔ بھیگتی رہی ٹھٹھرتی رہی اور بھاگتی رہی۔ اندھیرا اس غضب کا تھا کہ دو قدم آگے کا درخت تک نہیں سوجھائی دیتا تھا۔ کھیت اور مینڈھ ٹیلا اور کھائی۔ پورب اور پچھم۔ زمین اور آسمان سب ایک غیر محدود سیاہ وسعت میں گم ہو گئے تھے۔ ہر قدم پراسے ...

    مزید پڑھیے

    بے حد معمولی

    پروفیسر دارا مرزا نے پوری طاقت سے برک دبایا اور چلا کر کہا۔ ’’پگلی کہیں کی‘‘۔ برک لگنے سے پروفیسر منظور کو جو دارا کے پاس بیٹھے ہوئے تھے سخت دھکا لگا اور ان کا سراسکرین سے ٹکر اگیا۔ ساتھ ساتھ ان کے منہ سے نکلا۔ ’’کیا مر گئی کم بخت؟‘‘ ایک طرف سے دارا اور دوسری طرف سے پروفیسر ...

    مزید پڑھیے

    بھیک

    کیلاش کی لاری پتھورا گڑھ کے خشک بنجر اور تپتے ہوئے پہاڑوں کو ایک درے سے پار کر کے موتی نگر کی وادی میں داخل ہوئی۔ اور داخل ہوتے ہی منظر اور موسم اور مسافروں کا مزاسب کچھ بدل گیا۔ سامنے ایک طرف نندا دیوی اور ترسول کی برف پوش چوٹیاں چمک رہی تھیں اور دوسری طرف ڈھلواں پہاڑوں پر سیب، ...

    مزید پڑھیے

    ڈھائی سیر آٹا

    پروائی چل رہی تھی اس لیے مولا کو بائی نے پکڑ رکھا تھا اور وہ آٹھ دس روز سے کام پر نہیں جا سکا تھا۔ دو تین روز تک جو دو چار پیسے جمع تھے، وہ خرچ ہوئے اور پھر ادھار پرکام چلتارہا۔ دو چار روز کے بعد بنیا بھی حیلے حوالے کرنے لگا۔ مجبوراً ایک دن مولا ٹانگ میں ذرا آرام پاکر صبح تڑکے ...

    مزید پڑھیے

    شکرگزار آنکھیں

    (۱) اکتوبر 47 سے پہلے میرے سینے میں ٹپکتے ہوئے سات سات چھالے تھے۔ اور ساتوں نے مل کر دل کو پھوڑا بنا دیا تھا۔ ماں باپ کے قتل کا چھالا۔ جوان بیٹے کے قتل کا چھالا۔ دودھ پیتی بیٹی کے قتل کا چھالا۔ اور جیون سنگھی گھر کی لکشمی کے قتل کا چھالا۔ اللہ اکبر کے نعروں۔ پاک داڑھیوں اور نمازی ...

    مزید پڑھیے