آفتاب اب نہیں نکلنے کا
آفتاب اب نہیں نکلنے کا دور آیا شراب ڈھلنے کا سانپ کہتے ہیں زلف کو شاعر کام کرتے ہیں منہ کچلنے کا لاکھ ہم چکنی چپڑی بات کریں ان کا دل اب نہیں پھسلنے کا صفت لب میں شعر کہتے ہیں اب ارادہ ہے لعل اگلنے کا کوٹتے ہیں جو اپنا ہم سینہ ہے عوض چھاتیاں مسلنے کا کیوں نہ ہر طرز میں ہو بات ...