ہستی مل ہستی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    یہ ممکن ہے کہ مل جائیں تری کھوئی ہوئی چیزیں

    یہ ممکن ہے کہ مل جائیں تری کھوئی ہوئی چیزیں قرینے سے سجا کر رکھا ذرا بکھری ہوئی چیزیں کبھی یوں بھی ہوا ہے ہنستے ہنستے توڑ دی ہم نے ہمیں معلوم تھا جڑتی نہیں ٹوٹی ہوئی چیزیں زمانے کے لئے جو ہیں بڑی نایاب اور مہنگی ہمارے دل سے سب کی سب ہیں وہ اتری ہوئی چیزیں دکھاتی ہیں ہمیں ...

    مزید پڑھیے

    چراغ دل کا مقابل ہوا کے رکھتے ہیں

    چراغ دل کا مقابل ہوا کے رکھتے ہیں ہر ایک حال میں تیور بلا کے رکھتے ہیں ملا دیا ہے پسینہ بھلے ہی مٹی میں ہم اپنی آنکھ کا پانی بچا کے رکھتے ہیں ہمیں پسند نہیں جنگ میں بھی مکاری جسے نشانے پہ رکھیں بتا کے رکھتے ہیں کہیں خلوص کہیں دوستی کہیں پہ وفا بڑے قرینے سے گھر کو سجا کے رکھتے ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈا ہے ہر جگہ پہ کہیں پر نہیں ملا

    ڈھونڈا ہے ہر جگہ پہ کہیں پر نہیں ملا غم سے تو گہرا کوئی سمندر نہیں ملا یہ تجربہ ہوا ہے محبت کی راہ میں کھو کر ملا جو ہم کو وہ پا کر نہیں ملا دہلیز اپنی چھوڑ دی جس نے بھی ایک بار دیوار و در ہی اس کو ملے گھر نہیں ملا ساری چمک ہمارے پسینے کی ہے جناب ورثے میں ہم کو کوئی بھی زیور نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اس بار ملے ہیں غم کچھ اور طرح سے بھی

    اس بار ملے ہیں غم کچھ اور طرح سے بھی آنکھیں ہیں ہماری نم کچھ اور طرح سے بھی شعلہ بھی نہیں اٹھتا کاجل بھی نہیں بنتا جلتا ہے کسی کا غم کچھ اور طرح سے بھی ہر شاخ سلگتی ہے ہر پھول دہکتا ہے گرتی ہے کبھی شبنم کچھ اور طرح سے بھی منزل نے دیئے طعنے رستے بھی ہنسے لیکن چلتے رہے اکثر ہم کچھ ...

    مزید پڑھیے

    شیشے کے مقدر میں بدل کیوں نہیں ہوتا

    شیشے کے مقدر میں بدل کیوں نہیں ہوتا ان پتھروں کی آنکھ میں جل کیوں نہیں ہوتا قدرت کے اصولوں میں بدل کیوں نہیں ہوتا جو آج ہوا ہے وہی کل کیوں نہیں ہوتا ہر جھیل میں پانی ہے ہر اک جھیل میں لہریں پھر سب کے مقدر میں کنول کیوں نہیں ہوتا جب اس نے ہی دنیا کا یہ دیوان رچا ہے ہر آدمی پیاری ...

    مزید پڑھیے

تمام