Hasrat Kamali

حسرت کمالی

  • 1936

حسرت کمالی کی غزل

    نظر اس پر فدا ہے جس کی تابانی نہیں جاتی

    نظر اس پر فدا ہے جس کی تابانی نہیں جاتی کوئی عالم ہو جلووں کی فراوانی نہیں جاتی تصور سے بھی ان کی جلوہ سامانی نہیں جاتی پڑے ہیں لاکھ پردے پھر بھی عریانی نہیں جاتی نماز عاشقی مجھ پر بلائے ناگہاں گزری تمہارے آستاں تک میری پیشانی نہیں جاتی وجود زندگی اک کھیل ہے دو چار لمحوں ...

    مزید پڑھیے