نظر اس پر فدا ہے جس کی تابانی نہیں جاتی
نظر اس پر فدا ہے جس کی تابانی نہیں جاتی کوئی عالم ہو جلووں کی فراوانی نہیں جاتی تصور سے بھی ان کی جلوہ سامانی نہیں جاتی پڑے ہیں لاکھ پردے پھر بھی عریانی نہیں جاتی نماز عاشقی مجھ پر بلائے ناگہاں گزری تمہارے آستاں تک میری پیشانی نہیں جاتی وجود زندگی اک کھیل ہے دو چار لمحوں ...