Haseer Noori

حصیر نوری

حصیر نوری کی غزل

    لوگ کہتے ہیں کہ سورج میں اندھیرا کیوں ہے

    لوگ کہتے ہیں کہ سورج میں اندھیرا کیوں ہے دھوپ نکلی ہے غلط بات کا چرچا کیوں ہے زندگی سے نہیں جب تم کو کوئی دلچسپی چند لمحوں کی مسرت کا تقاضا کیوں ہے پڑھنے والوں کے دلوں پر ہو صداقت کا اثر ایسی تحریر وہ لکھتا ہے تو لکھتا کیوں ہے اپنے مرکز پہ جسے لوٹ کر آنا ہی پڑا دیکھ کر آئنہ اب ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی یہاں ہوا وہ بہت ہی برا ہوا

    جو بھی یہاں ہوا وہ بہت ہی برا ہوا ہر آدمی کا ذہن ہے اب تک جلا ہوا مٹی کو سونگھنے سے کوئی فائدہ نہیں میں جا رہا ہوں نقش وفا چھوڑتا ہوا روزن بنا رہے ہیں خلا میں کرن کے تیر سورج اسی لیے ہے زمیں پر جھکا ہوا ہم سہہ رہے ہیں اپنے عزیزوں کے درد و غم آیا جو دست و پا لیے بے دست و پا ہوا اک ...

    مزید پڑھیے

    وقت کا سورج جلن کے روپ میں جب آ گیا

    وقت کا سورج جلن کے روپ میں جب آ گیا سنگ تن پر دھوپ کے سیلاب کو روکا گیا پست ہمت کے ذریعہ ہو گیا رد عمل ہم کو بے مقصد دلاسا دے کے بہلایا گیا بے زباں زخموں کو فرط خواہشات زیست کو جو نہ سمجھا غیر ذمہ دار وہ سمجھا گیا درد کی لہروں نے رکھا مضطرب انفاس کو نام کے طوفاں سے جسم آرزو ...

    مزید پڑھیے