حسیب سوز کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    شوق سے آپ یہ انگریزی دوا بھی لیتے

    شوق سے آپ یہ انگریزی دوا بھی لیتے ہم فقیروں سے مگر تھوڑی دعا بھی لیتے اس لئے ہنسنے ہنسانے کی بنا لی عادت میں جو روتا تو کئی لوگ مزا بھی لیتے تیرے بکنے کی خبر کاش کہ پہلے ہوتی اتنی دولت تو مری جان کما بھی لیتے اب کوئی بیس برس بعد یہ احساس ہوا چاہتے ہم تو کہیں ہاتھ چھڑا بھی ...

    مزید پڑھیے

    درد آسانی سے کب پہلو بدل کر نکلا

    درد آسانی سے کب پہلو بدل کر نکلا آنکھ کا تنکا بہت آنکھ مسل کر نکلا تیرے مہماں کے سواگت کا کوئی پھول تھے ہم جو بھی نکلا ہمیں پیروں سے کچل کر نکلا شہر کی آنکھیں بدلنا تو مرے بس میں نہ تھا یہ کیا میں نے کہ میں بھیس بدل کر نکلا مرے رستے کے مسائل تھے نوکیلے اتنے میرے دشمن بھی مرے ...

    مزید پڑھیے

    نظر نہ آئے ہم اہل نظر کے ہوتے ہوئے

    نظر نہ آئے ہم اہل نظر کے ہوتے ہوئے عذاب خانہ بدوشی ہے گھر کے ہوتے ہوئے یہ کون مجھ کو کنارے پہ لا کے چھوڑ گیا بھنور سے بچ گیا کیسے بھنور کے ہوتے ہوئے یہ انتقام ہے یا احتجاج ہے کیا ہے یہ لوگ دھوپ میں کیوں ہیں شجر کے ہوتے ہوئے تو اس زمین پہ دو گز ہمیں جگہ دے دے ادھر نہ جائیں گے ہرگز ...

    مزید پڑھیے

    کھلا یہ راز کہ یہ زندگی بھی ہوتی ہے

    کھلا یہ راز کہ یہ زندگی بھی ہوتی ہے بچھڑ کے تجھ سے ہمیں اب خوشی بھی ہوتی ہے وہ فون کر کے مرا حال پوچھ لیتا ہے نمک حراموں کی کیٹگری بھی ہوتی ہے مزاج پوچھنے والے مزا بھی لیتے ہیں کبھی جو درد میں تھوڑی کمی بھی ہوتی ہے یہی تو کھولتی ہے دشمنی کا دروازہ خراب چیز میاں دوستی بھی ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    امیر شہر سے مل کر سزائیں ملتی ہیں

    امیر شہر سے مل کر سزائیں ملتی ہیں اس ہسپتال میں نقلی دوائیں ملتی ہیں ہم ایک پارٹی مل کر چلو بناتے ہیں کہ تیری میری بہت سی خطائیں ملتی ہیں پرانی دلی میں دل کا لگانا ٹھیک نہیں نہ دھوپ اور نہ تازہ ہوائیں ملتی ہیں اب ان کا نام و نسب دوسرے بتاتے ہیں عروج ملتے ہی کیا کیا ادائیں ملتی ...

    مزید پڑھیے

تمام