Haseeb Rehbar

حسیب رہبر

حسیب رہبر کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    نقش کہن سب دل کے مٹاؤ

    نقش کہن سب دل کے مٹاؤ پھر کوئی تصویر بناؤ بستی بستی خون خرابہ عقل کے مارو ہوش میں آؤ پتھر بن کر جینا کیا پھولوں کی ٹہنی بن جاؤ مصنوعی کردار کے لوگو سچائی کے روپ دکھاؤ رات اندھیری سر پر طوفاں سوچ سمجھ کر قدم بڑھاؤ اپنوں کو تم چھوڑ کے رہبرؔ کہاں چلے یہ راز بتاؤ

    مزید پڑھیے

    جو بات حقیقت ہو بے خوف و خطر کہیے

    جو بات حقیقت ہو بے خوف و خطر کہیے میں اس کا نہیں قائل شبنم کو گہر کہیے لفظوں کی حرارت سے اجسام پگھل جائیں سنجیدہ ذرا ہو کر اشعار اگر کہیے اپنوں نے پلائے ہیں زہراب کے گھونٹ اکثر ہونٹوں پہ جو خشکی ہے تلخی کا اثر کہیے بازار تصنع کے جلووں کی نمائش کو ٹوٹے ہوئے شیشوں کا ادنیٰ سا ...

    مزید پڑھیے

    کسے ہم اپنا کہیں کوئی غم گسار نہیں

    کسے ہم اپنا کہیں کوئی غم گسار نہیں ہمیں جب اپنے پرائے پہ اعتبار نہیں ہم اپنے دور کی سچائیوں کو لکھتے ہیں قلم ہمارا کسی کا تو مستعار نہیں جو بے وفا تھے وہی لوگ پا گئے اعزاز مری وفاؤں کا اب تک کہیں شمار نہیں ہمارے سر پہ برس جائیں گے کہاں پتھر تنک مزاجیٔ موسم کا اعتبار ...

    مزید پڑھیے