چلے گئے ہو سکون و قرار جاں لے کر
چلے گئے ہو سکون و قرار جاں لے کر ہم اپنے درد کو جائیں کہاں کہاں لے کر بہت دنوں میں ملا ہے پیام موسم گل نسیم صبح چلی ہے کشاں کشاں لے کر اب اپنے اپنے مقدر پہ بات ٹھہری ہے اٹھا ہے ابر گہربار بجلیاں لے کر یہاں نہ میں ہوں نہ تو ہے نہ کوئی شہنائی پہنچ گئی ہے تری آرزو کہاں لے کر نئے ہیں ...