Hasan Najmi Sikandarpuri

حسن نجمی سکندرپوری

  • 1913 - 1989

حسن نجمی سکندرپوری کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    آئنوں سے پہلے بھی رسم خود نمائی تھی

    آئنوں سے پہلے بھی رسم خود نمائی تھی دل شکار ہوتے تھے ایسی دل ربائی تھی پھول پھول بام و در راستے ہیں گل پیکر وہ ادھر سے گزرے تھے یا بہار آئی تھی پاس کا مسافر کیوں اٹھ کے دور جا بیٹھا نام پوچھ لینے میں ایسی کیا برائی تھی کچھ شفق شفق عارض کچھ افق افق چہرے آرزو نے بزم اپنی رات یوں ...

    مزید پڑھیے

    بیتے ہوئے لمحوں کے جو گرویدہ رہے ہیں

    بیتے ہوئے لمحوں کے جو گرویدہ رہے ہیں حالات کے ہاتھوں وہی رنجیدہ رہے ہیں ان جلووں سے معمور ہے دنیا مرے دل کی آئینوں کی بستی میں جو نادیدہ رہے ہیں رندان بلا نوش کا عالم ہے نرالا ساقی کی عنایت پہ بھی نم دیدہ رہے ہیں برسوں غم حالات کی دہلیز پہ کچھ لوگ گل کر کے دئیے ذہنوں کے خوابیدہ ...

    مزید پڑھیے

    آئنے سے نہ ڈرو اپنا سراپا دیکھو

    آئنے سے نہ ڈرو اپنا سراپا دیکھو وقت بھی ایک مصور ہے تماشا دیکھو کر لو باور کوئی لایا ہے عجائب گھر سے جب کسی جسم پہ ہنستا ہوا چہرا دیکھو چاہیئے پانی تو لفظوں کو نچوڑو ورنہ خشک ہو جائے گا افکار کا پودا دیکھو شہر کی بھیڑ میں شامل ہے اکیلا پن بھی آج ہر ذہن ہے تنہائی کا مارا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی غمگیں کوئی خوش ہو کر صدا دیتا رہا

    کوئی غمگیں کوئی خوش ہو کر صدا دیتا رہا رات شہر دل کا ہر منظر صدا دیتا رہا سنگساری کی سزا ٹھہری تھی جن کے واسطے ان کو پہلے ہی سے ہر پتھر صدا دیتا رہا میرے کرب تشنگی پر رات شیشے رو پڑے خشک ہونٹوں کو مرے ساغر صدا دیتا رہا نشۂ صحرا نوردی میں تجھے کب ہوش تھا تجھ کو شہر گل کا اک اک ...

    مزید پڑھیے

    ہر زخم دل سے انجمن آرائی مانگ لو

    ہر زخم دل سے انجمن آرائی مانگ لو پھر شہر پر ہجوم سے تنہائی مانگ لو موسم کا ظلم سہتے ہیں کس خامشی کے ساتھ تم پتھروں سے طرز شکیبائی مانگ لو حسن تعلقات کی جو یادگار تھے ماضی سے ایسے لمحوں کی رعنائی مانگ لو مانگو سمندروں سے نہ ساحل کی بھیک تم ہاں فکر و فن کے واسطے گہرائی مانگ ...

    مزید پڑھیے

تمام