Hasan Jameel

حسن جمیل

حسن جمیل کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    کوئی دانائیوں کو ہیچ جانے

    کوئی دانائیوں کو ہیچ جانے کوئی نادانیوں سے خوش نہیں ہے کبھی گھبرا اٹھے دل مشکلوں سے کبھی آسانیوں سے خوش نہیں ہے گلوں سے ہے گلا شاخ شجر کو سمندر پانیوں سے خوش نہیں ہے کوئی ہنگامہ آرائی پہ نالاں کوئی ویرانیوں سے خوش نہیں ہے دلا میری طبیعت ان دنوں کچھ تری من مانیوں سے خوش نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دشت میں پھول کھلا رکھا ہے

    دشت میں پھول کھلا رکھا ہے ہم نے دل دل سے ملا رکھا ہے تیری خاطر تجھے معلوم کہاں ہم نے کس کس کو بھلا رکھا ہے بس ترا ذکر نئی فکر کے ساتھ ہجر میں اور تو کیا رکھا ہے کیا خبر آج ہی کر ڈالیں ہم کام جو کل پہ اٹھا رکھا ہے اس نے رکھا ہے سکوں نیکی میں اور گناہوں میں مزا رکھا ہے آئینہ دیکھ ...

    مزید پڑھیے

    نظر میں منظر رفتہ سما بھی سکتا ہے

    نظر میں منظر رفتہ سما بھی سکتا ہے کوئی بھلایا ہوا یاد آ بھی سکتا ہے میں اس سے روٹھ گیا ہوں مگر یہ حق ہے اسے منانا چاہے تو مجھ کو منا بھی سکتا ہے میں اس کے رحم و کرم پر ہوں ایک مدت سے جلا بھی سکتا ہے مجھ کو بجھا بھی سکتا ہے یہ اختیار اسے دے دیا گیا ہے کہ وہ ہنسا بھی سکتا ہے مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    تری جدائی نے یہ کیا بنا دیا ہے مجھے

    تری جدائی نے یہ کیا بنا دیا ہے مجھے میں ایک جسم تھا سایہ بنا دیا ہے مجھے سمندروں سے کوئی کم نہ تھی مری اوقات بس ایک درد نے صحرا بنا دیا ہے مجھے پرانے لوگ سمجھتے تھے کچھ نیا ہوں میں نئے دنوں نے پرانا بنا دیا ہے مجھے جو اس سے رشتہ تھا سب کو بتائے جاتا ہے گئے دنوں کا حوالہ بنا دیا ...

    مزید پڑھیے

    طلسم آتش غم آزمانے والا ہو

    طلسم آتش غم آزمانے والا ہو چراغ کوئی تہ دل جلانے والا ہو ہم آ گئے ہیں جسے دیکھنے کو محفل میں عجب نہیں وہی آنکھیں چرانے والا ہو بہت سے لوگ سفر میں اکٹھے ہو جائیں کوئی قریب کوئی دور جانے والا ہو میں دیکھتا ہوں سر شام آسمان کو یوں کہ جیسے دور افق سے تو آنے والا ہو یہ کیا کہ ...

    مزید پڑھیے

تمام