فکر منزل ہے نہ نام رہنما لیتے ہیں ہم
فکر منزل ہے نہ نام رہنما لیتے ہیں ہم اپنا ذوق رہروی خود آزما لیتے ہیں ہم کثرت غم میں بھی اکثر مسکرا لیتے ہیں ہم ظلمت ہستی میں یوں شمعیں جلا لیتے ہیں ہم کچھ نہ پوچھو ہمتوں سے کام کیا لیتے ہیں ہم غم کو بادہ دل کو پیمانہ بنا لیتے ہیں ہم منتشر ہونے کو آتی ہے جو بزم آرزو حوصلوں کی ...