Hari Mehta

ہری مہتہ

ہری مہتہ کی غزل

    زندگی اب رہے خطا کب تک

    زندگی اب رہے خطا کب تک جرم کی بارہا سزا کب تک ناخدا ہوں میں اپنی کشتی کا یہ خداؤں کا سلسلہ کب تک اپنی پتھرا گئی ہیں آنکھیں بھی حسن پردہ اٹھائے گا کب تک کون پکڑے گا بھاگتے سائے کون دیکھے گا راستہ کب تک غالباً اور شاہراہیں ہیں ایک ہی بند راستہ کب تک آدمی آدمی کا دشمن ہے جانے ہو ...

    مزید پڑھیے

    غم زدہ زندگی رہی نہ رہی

    غم زدہ زندگی رہی نہ رہی خوش رہے ہم خوشی رہی نہ رہی زندگی کی حسین راہوں میں چھاؤں ٹھنڈی کبھی رہی نہ رہی چاند تاروں میں زندگی کاٹی آپ کو یاد بھی رہی نہ رہی راہ مستی میں وہ چراغ ملے جل گئے روشنی رہی نہ رہی جب کوئی راہ پر لگا ہی نہیں رہبری رہبری رہی نہ رہی رہ گئی بات آپ کی ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کیا ہے وفا کیا ہے عقیدت کیا ہے

    زندگی کیا ہے وفا کیا ہے عقیدت کیا ہے ہم بتاتے ہیں خداؤں کی حقیقت کیا ہے میں نے پوچھا ہے ستاروں سے سیہ راتوں میں کون ہے کوئے گنہ راہ طریقت کیا ہے میں نے حالات کی ہر آگ میں جل کر جانا راحت قلب ہے کیا اور مصیبت کیا ہے ٹوک دیتا ہے بھلے کوئی غلط ہو کہ سہی ناصحا یہ تو بتا فرض نصیحت کیا ...

    مزید پڑھیے