Haneef Sajid

حنیف ساجد

حنیف ساجد کی غزل

    جلوہ گر سوچوں میں ہیں کچھ آگہی کے آفتاب

    جلوہ گر سوچوں میں ہیں کچھ آگہی کے آفتاب روشنی سے لکھ رہا ہوں زندگانی کا نصاب پتھروں سے کب تلک باندھے گی امید وفا زندگی دیکھے گی کب تک جاگتی آنکھوں سے خواب کیا خبر وہ کون ہیں روز جزا کے منتظر چشم بینا کے لیے ہر روز ہے روز حساب خاک زندہ گر کرے حسن ازل کی آرزو درمیاں رہتا نہیں پھر ...

    مزید پڑھیے