Hameed Nag Puri

حمید ناگپوری

  • 1906

حمید ناگپوری کی غزل

    خود اپنے جذب محبت کی انتہا ہوں میں

    خود اپنے جذب محبت کی انتہا ہوں میں ترے جمال کی تصویر بن گیا ہوں میں حدیث عشق ہوں افسانۂ وفا ہوں میں بھلا سکے نہ جسے تم وہ ماجرا ہوں میں مری سرشت ہے ہنس ہنس کے زخم غم کھانا کہ حادثات میں پل کر جواں ہوا ہوں میں انہیں یقیں نہیں میرے خلوص الفت کا وفا کا اپنی یہ انعام پا رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    قبول کر کے تیرا غم خوشی خوشی میں نے

    قبول کر کے تیرا غم خوشی خوشی میں نے ترے جمال کو بخشی ہے زندگی میں نے بس اک نگاہ توجہ پہ اس طرح خوش ہوں کہ جیسے دولت کونین لوٹ لی میں نے دھڑک رہا تھا مرے ہر نفس میں دل ان کا سنی قریب سے آواز دور کی میں نے زمانہ تا بہ ابد ان کو بھر نہیں سکتا جگر پہ کھائے ہیں وہ زخم دوستی میں نے ترے ...

    مزید پڑھیے

    ہر ذرہ چشم شوق سر رہ گزر ہے آج

    ہر ذرہ چشم شوق سر رہ گزر ہے آج دل محو انتظار ہے اور کس قدر ہے آج گویا وہ جلوہ گر ہیں نگاہوں کے رو بہ رو اس درجہ اعتبار فریب نظر ہے آج مدہوشیٔ جمال ہے یا حسن التفات تمکیں سے بے خبر نگۂ فتنہ گر ہے آج آہٹ پہ سانس کی تری آمد کا ہے گماں ہنگامۂ حیات بھی خاموش تر ہے آج جو راز دو جہاں ہے ...

    مزید پڑھیے

    مجھے رہین غم جاں نواز رہنے دے

    مجھے رہین غم جاں نواز رہنے دے دواۓ درد جگر چارہ ساز رہنے دے نہاں ابھی مری وحشت کا راز رہنے دے نہ چھیڑ قصۂ زلف دراز رہنے دے فسانۂ غم ہستی سنائے جا ہمدم دراز ہے جو یہ قصہ دراز رہنے دے رضائی دوست یہی ہے حریم الفت میں جبین شوق کو وقف نیاز رہنے دے نیاز مند ہوں تیرا اے بے نیاز مرے نہ ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنے آپ سے ہم بے خبر سے گزرے ہیں

    خود اپنے آپ سے ہم بے خبر سے گزرے ہیں خبر کہاں کہ تری رہ گزر سے گزرے ہیں نفس نفس ہے معطر نظر نظر شاداب کہ جیسے آج وہ خواب سحر سے گزرے ہیں نہ پوچھ کتنے گل و نسترن کا روپ لئے بہار نو کے تقاضے نظر سے گزرے ہیں بہار خلد بہ ہر گام ساتھ ساتھ رہی ترے خیال میں کھوئے جدھر سے گزرے ہیں اماں ...

    مزید پڑھیے

    فکر پابندی حالات سے آگے نہ بڑھی

    فکر پابندی حالات سے آگے نہ بڑھی زندگی قید مقامات سے آگے نہ بڑھی ہم سمجھتے تھے غم دل کا مداوا ہوگی وہ نظر پرسش حالات سے آگے نہ بڑھی ان کی خاموشی بھی افسانہ در افسانہ بنی ہم نے جو بات کہی بات سے آگے نہ بڑھی سر خوشی بن نہ سکی زہر الم کا تریاک زندگی تلخئ حالات سے آگے نہ بڑھی عشق ہر ...

    مزید پڑھیے

    ترے کرم سے تری بے رخی سے کیا لینا

    ترے کرم سے تری بے رخی سے کیا لینا مرے خلوص وفا کو کسی سے کیا لینا سکون قلب نہ آسائش حیات نصیب یہ زندگی ہے تو اس زندگی سے کیا لینا تو اپنی وضع کو رسوائے عرض حال نہ کر کسی کو تیرے غم بے بسی سے کیا لینا خراب زیست ہوں لیکن تری خوشی کے سوا ترے نثار مجھے زندگی سے کیا لینا تو میری خوئے ...

    مزید پڑھیے

    وہ چال چل کہ زمانہ بھی ساتھ چلنے لگے

    وہ چال چل کہ زمانہ بھی ساتھ چلنے لگے نگار زیست تری سمت رخ بدلنے لگے وفور یاس میں مژدہ ہے کس کے آنے کا یہ آج کیوں سر مژگاں چراغ جلنے لگے زمانہ پھیر لے آنکھیں تو کیا گلا اس کا ستم تو یہ ہے کہ تم بھی نظر بدلنے لگے مجھے یہ ڈر ہے بہ ایں وصف احترام وفا نہ تیری چشم محبت کہیں بدلنے ...

    مزید پڑھیے

    تبسم میں نہ ڈھل جاتا گداز غم تو کیا کرتے

    تبسم میں نہ ڈھل جاتا گداز غم تو کیا کرتے کہ یہ شعلہ نہ بن جاتا اگر شبنم تو کیا کرتے لٹا دیتے نہ اپنی زندگانی ہم تو کیا کرتے نگاہ لطف کا ہوتا وہی عالم تو کیا کرتے یوں ہی دیر و حرم کی منزلوں میں ٹھوکریں کھاتے سہارا گر نہ دیتی لغزش پیہم تو کیا کرتے حمیدؔ اچھا ہوا خواب طلسم آرزو ...

    مزید پڑھیے