ایک نظم
تئیس برس سے وہ گھر سے باہر نہیں نکلا سب دروازے بند پڑے ہیں باہر کا خوف اسے سونے نہیں دیتا اندر گہری رات چیخ رہی ہے اور باہر سرخ آندھی ایک پاگل کتا اپنی لمبی سوکھتی جیبھ لٹکائے شہر کی سڑکوں پر تئیس برس سے گھوم رہا ہے اسے ڈھونڈ رہا ہے
تئیس برس سے وہ گھر سے باہر نہیں نکلا سب دروازے بند پڑے ہیں باہر کا خوف اسے سونے نہیں دیتا اندر گہری رات چیخ رہی ہے اور باہر سرخ آندھی ایک پاگل کتا اپنی لمبی سوکھتی جیبھ لٹکائے شہر کی سڑکوں پر تئیس برس سے گھوم رہا ہے اسے ڈھونڈ رہا ہے