Hakim Mohammad Ajmal Khan Shaida

حکیم محمد اجمل خاں شیدا

تحریک آزادی کے اہم رہنما ، جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے بانیوں میں شامل

One of the leaders of Indian National Freedom movement. One of the founders of Jamia Millia Islamia, Delhi.

حکیم محمد اجمل خاں شیدا کی غزل

    پھرتا رہتا ہوں میں ہر لحظہ پس جام شراب

    پھرتا رہتا ہوں میں ہر لحظہ پس جام شراب مجھ کو بد نام کرے گی ہوس جام شراب قافلہ عیش کا تیار ہے رندوں کے لیے قلقل شیشۂ مے ہے جرس جام شراب جنبش باد سحر سے ہے تموج مے میں قوت جان حزیں ہے نفس جام شراب خم لنڈھا دوں تو نہ چکرائے کبھی سر میرا ایک جرعہ میں گیا بو الہوس جام شراب مجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    درد کو رہنے بھی دے دل میں دوا ہو جائے گی

    درد کو رہنے بھی دے دل میں دوا ہو جائے گی موت آئے گی تو اے ہمدم شفا ہو جائے گی ہوگی جب نالوں کی اپنے زیر گردوں بازگشت میرے درد دل کی شہرت جا بجا ہو جائے گی کوئے جاناں میں اسے ہے سجدہ ریزی کا جو شوق میری پیشانی رہین نقش پا ہو جائے گی کاکل پیچاں ہٹا کر رخ سے آؤ سامنے پردہ دار حسن ...

    مزید پڑھیے

    چرچا ہمارا عشق نے کیوں جا بجا کیا

    چرچا ہمارا عشق نے کیوں جا بجا کیا دل اس کو دے دیا تو بھلا کیا برا کیا اب کھولیے کتاب نصیحت کو شیخ پھر شب مے کدہ میں آپ نے جو کچھ کیا کیا وہ خواب ناز میں تھے مرا دیدۂ نیاز دیکھا کیا اور ان کی بلائیں لیا کیا روز ازل سے تا بہ ابد اپنی جیب کا تھا ایک چاک جس کو میں بیٹھا سیا کیا دیکھے ...

    مزید پڑھیے

    جو ہونی تھی وہ ہم نشیں ہو چکی

    جو ہونی تھی وہ ہم نشیں ہو چکی مرے مدعا پر نہیں ہو چکی برا ہو مری ناتوانی ترا نگاہ دم واپسیں ہو چکی امید کرم کچھ نہ ساقی سے رکھ کہ اب وہ مے ساتگیں ہو چکی سناؤں اگر تا قیامت تو کیا کہانی مری دل نشیں ہو چکی کروں کس طرح اب میں عرض نیاز کہ باقی ہے در اور جبیں ہو چکی تراوش کہاں زخم دل ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بات ہی تھی ایسی کہ تھامے جگر گئے

    کچھ بات ہی تھی ایسی کہ تھامے جگر گئے ہم اور جاتے بزم عدو میں مگر گئے یہ تو خبر نہیں کہ کہاں اور کدھر گئے لیکن یہاں سے دور کچھ اہل سفر گئے ارماں جو ہم نے جمع کئے تھے شباب میں پیری میں وہ خدا کو خبر ہے کدھر گئے رتبہ بلند ہے مرے داغوں کا اس قدر میں ہوں زمیں پہ داغ مرے تا قمر ...

    مزید پڑھیے

    مریض عشق کی جز مرگ دنیا میں دوا کیوں ہو

    مریض عشق کی جز مرگ دنیا میں دوا کیوں ہو اگر جاں ہو عزیز اپنی تو جاناں پر فدا کیوں ہو اٹھے جو آگ سینہ سے دبا دوں اس کو اشکوں سے شب ہجراں میں نالہ سے مرا لب آشنا کیوں ہو ملو خلوت میں اور دو تم مجھے درس شکیبائی کرم تم میں نہ ہو تو دل مرا صبر آزما کیوں ہو چلے جب تک زباں جاری ہو اس پر ...

    مزید پڑھیے

    گداز دل سے پروانہ ہوا خاک

    گداز دل سے پروانہ ہوا خاک جیا بے سوز میں تو کیا جیا خاک کسی کے خون ناحق کی ہے سرخی رنگیں گی دست قاتل کو حنا خاک نگہ میں شرم کے بدلے ہے شوخی کھلے پھر رات کا کیا ماجرا خاک لبوں تک آ نہیں سکتا تو پھر میں کہوں کیا اپنے دل کا مدعا خاک بلندی سے ہے اس کی ڈر کہ اک روز کرے گی آشیاں برق بلا ...

    مزید پڑھیے

    مرتا بھلا ہے ضبط کی طاقت اگر نہ ہو

    مرتا بھلا ہے ضبط کی طاقت اگر نہ ہو کتنا ہی درد دل ہو مگر چشم تر نہ ہو وہ سر ہی کیا کہ جس میں تمہارا نہ ہو خیال وہ دل ہی کیا کہ جس میں تمہارا گزر نہ ہو ایسی تو بے اثر نہیں بیتابئ فراق نالے کروں میں اور کسی کو خبر نہ ہو مل جاؤ تم تو شب کو بڑھا لیں گے تا ابد مانگیں گے یہ دعا کہ الٰہی ...

    مزید پڑھیے