Hairat Allahabadi

حیرت الہ آبادی

اکبر الہ آبادی کے ہمعصر،اپنے شعر " آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں "کے لیے مشہور

Prominent Contemporary of Akbar Allahabadi known for his oft-quoted sher 'Aagah apni maut se koi bashar nahin…'

حیرت الہ آبادی کی غزل

    یہ محو ہوئے دیکھ کے بے ساختہ پن کو

    یہ محو ہوئے دیکھ کے بے ساختہ پن کو آئینے میں خود چوم لیا اپنے دہن کو کرتی ہے نیا روز مرے داغ کہن کو غربت میں خدا یاد دلائے نہ وطن کو چھوڑا وطن آباد کیا ملک دکن کو تقدیر کہاں لے گئی یاران وطن کو کیا لطف ہے جب مونس و یاور نہ ہو کوئی ہم وادئ غربت ہی سمجھتے ہیں وطن کو مرجھائے پڑے ...

    مزید پڑھیے

    بوسہ لیا جو چشم کا بیمار ہو گئے

    بوسہ لیا جو چشم کا بیمار ہو گئے زلفیں چھوئیں بلا میں گرفتار ہو گئے سکتہ ہے بیٹھے سامنے تکتے ہیں ان کی شکل کیا ہم بھی عکس آئینۂ یار ہو گئے بیٹھے تمہارے در پہ تو جنبش تلک نہ کی ایسے جمے کہ سایۂ دیوار ہو گئے ہم کو تو ان کے خنجر ابرو کے عشق میں دن زندگی کے کاٹنے دشوار ہو گئے

    مزید پڑھیے

    سنا ہے زخمی تیغ نگہ کا دم نکلتا ہے

    سنا ہے زخمی تیغ نگہ کا دم نکلتا ہے ترا ارمان لے اے قاتل عالم نکلتا ہے نہ آنکھوں میں مروت ہے نہ جائے رحم ہے دل میں جہاں میں بے وفا معشوق تم سا کم نکلتا ہے کہا عاشق سے واقف ہو تو فرمایا نہیں واقف مگر ہاں اس طرف سے ایک نامحرم نکلتا ہے محبت اٹھ گئی سارے زمانے سے مگر اب تک ہمارے ...

    مزید پڑھیے

    کسی محاذ پہ وہ بولنے نہیں دیتا

    کسی محاذ پہ وہ بولنے نہیں دیتا ضرورتاً بھی زباں کھولنے نہیں دیتا قفس میں اب بھی محافظ کئی پرندوں پر نگاہ رکھتا ہے پر تولنے نہیں دیتا وہ جس کا حق ہے اسے بھی تو نا شناس وفا محل سراؤں کے در کھولنے نہیں دیتا مرا بھی پیار ہے صادق اسی لئے تو کبھی کسی کو پیار میں سم گھولنے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں

    آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں سامان سو برس کا ہے پل کی خبر نہیں آ جائیں رعب غیر میں ہم وہ بشر نہیں کچھ آپ کی طرح ہمیں لوگوں کا ڈر نہیں اک تو شب فراق کے صدمے ہیں جاں گداز اندھیر اس پہ یہ ہے کہ ہوتی سحر نہیں کیا کہئے اس طرح کے تلون مزاج کو وعدے کا ہے یہ حال ادھر ہاں ادھر ...

    مزید پڑھیے