یہ محو ہوئے دیکھ کے بے ساختہ پن کو
یہ محو ہوئے دیکھ کے بے ساختہ پن کو آئینے میں خود چوم لیا اپنے دہن کو کرتی ہے نیا روز مرے داغ کہن کو غربت میں خدا یاد دلائے نہ وطن کو چھوڑا وطن آباد کیا ملک دکن کو تقدیر کہاں لے گئی یاران وطن کو کیا لطف ہے جب مونس و یاور نہ ہو کوئی ہم وادئ غربت ہی سمجھتے ہیں وطن کو مرجھائے پڑے ...