اس دربار میں لازم تھا اپنے سر کو خم کرتے
اس دربار میں لازم تھا اپنے سر کو خم کرتے ورنہ کم از کم اپنی آواز ہی مدھم کرتے اس کی انا تسکین نہیں پاتی خالی لفظوں سے شاید کچھ ہو جاتا اثر تم گریۂ پیہم کرتے سیکھ لیا ہے آخر ہم نے عشق میں خوش خوش رہنا درد کو اپنی دوا بناتے زخم کو مرہم کرتے کام ہمارے حصے کے سب کر گیا تھا دوانہ کون ...