متاع درد کا خوگر مری تلاش میں ہے
متاع درد کا خوگر مری تلاش میں ہے کسی کا بھیجا پیمبر مری تلاش میں ہے ہوں میں ہی نقطۂ آغاز اختتام حصار ہر اک حصار کا محور مری تلاش میں ہے ملی ہے اوج خودی کو یقین محکم سے سنا ہے مرضیٔ داور مری تلاش میں ہے وہ ایک سعی جسے کہتے ہیں ہم سبھی ادراک وہ میرے جسم کے اندر مری تلاش میں ...