نہ یہ زمین ہے اپنی نہ آسماں اپنا
نہ یہ زمین ہے اپنی نہ آسماں اپنا الگ بنائیں ہم اپنے لئے جہاں اپنا خیال شکوۂ زنداں کسے اے باد چمن نہیں بہار سے کم موسم خزاں اپنا چمن کا لطف ہی کیا جب کہ بال و پر نہ رہے بنا لیا ہے قفس ہی کو آشیاں اپنا ہیں سخت جان ہم ان کی کلائیاں نازک یہ امتحان ہے ان کا کہ امتحان اپنا ہے زندگی ...