دار و رسن نے کس کو چنا دیکھتے چلیں
دار و رسن نے کس کو چنا دیکھتے چلیں یہ کون سر بلند ہوا دیکھتے چلیں آئے گا پھر چمن پہ تصرف کا وقت بھی پہلے قفس کی آب و ہوا دیکھتے چلیں جاتے تھے ہم تو پھیر کے منہ جلوہ گاہ سے لیکن دل و نظر نے کہا دیکھتے چلیں ہاں اک نظر حفیظؔ پہ عبرت کے واسطے کیا رہ گئی ہے قدر وفا دیکھتے چلیں